حضرت مولانا غلام علی گوپانگ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
مولانا غلام علی بن حیدر خان گوپانگ (متوفی ۱۸ شعبان المعظم ۱۳۳۰ھ) نے ۹ ذولحجہ ۱۲۸۷ھ کو اپنے گوٹھ (جو کہ بعد میں آپ کے نام سے مشہور ہوا) ضلع بدین میں تولد ہوئے۔
تعلیم و تربیت:
سجادہ نشین درگاہ لواری شریف کی سرپرستی میں قائم مدرسہ دارالنور ۔۔۔۔
حضرت مولانا غلام علی گوپانگ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
مولانا غلام علی بن حیدر خان گوپانگ (متوفی ۱۸ شعبان المعظم ۱۳۳۰ھ) نے ۹ ذولحجہ ۱۲۸۷ھ کو اپنے گوٹھ (جو کہ بعد میں آپ کے نام سے مشہور ہوا) ضلع بدین میں تولد ہوئے۔
تعلیم و تربیت:
سجادہ نشین درگاہ لواری شریف کی سرپرستی میں قائم مدرسہ دارالنور عثمانیہ میں تعلیم و تربیت حاصل کی اسی درسگاہ میں درس نظامی مکمل کرکے فارغ التحصیل ہویئے۔ اس مدرسہ کی بنیاد مولانا نور محمد قوم گھرانہ نے ۱۲۷۳ھ کو رکھی تھی۔
بیعت:
شیخ طریقت قاطع نجدیت خواجہ محمد سعید صدیقی قدس سرہ سجادہ نشین درگاہ لواری شریف کے ہاتھ پر سلسلہ عالیہ نقشبندیہ میں بیعت ہوئے اور بعد میں خواجہ محدم حسن جان سرہندی کی خدمت میں رہ کر حل لطائف اور مقامات سلوک کی تکمیل کی۔ (مونس المخلصین)
درس و تدریس:
مفتی غلام علی گوپانگ بعد فراغت درگاہ سرہندیہ ٹندو سائینداد کی درسگاہ میں مدرس مقرر ہوئے وہیں سے درس و تدریس کا آغاز کیا کچھ عرصہ وہیں گزرنے کے بعد اپنے گوٹھ میں مدرسہ قائم کرکے درس و تدریس اور فتاویٰ نویسی کا سلسلہ تاحیات جاری رکھا۔
اولاد:
مولانا غلام علی گوپانگ کو چار بیٹے تولد ہوئے ان کے اسماء درج ذیل ہیں:
۱۔ مولانا حاجی محمد سعید گوپانگ
۲۔ غلام حسین
۳۔ عبدالرحیم
۴۔ حاجی عبدالرحمن
حاجی عبدالرحمن گوپانگ کے بیٹے مولانا عبداللہ گوپانگ ہیں جو کہ ایک عرصہ سے مدینہ جامع مسجد کے امام و خطیب اور دارالعلوم نور الاسلام مجددیہ چوھڑ جمالی (ضلع ٹھٹھہ) کے صدر مدرس ہیں۔ حاجی صٓحب کے دوسرے بیٹے کا نام مولوی غلام علی ہے جو کہ قطر مسجد بدین کے امام و خطیب ہیں عقیدے کے لحاظ سے وہابی ہیں اور رابطے کے باجود مواد فراہم نہیں کیا۔
وصال:
مولانا غلام علی ۱۳، ربیع آخر ۱۳۶۸ھ/۱۹۴۹ء کو انتقال کیا۔ آخری آرامگاہ گوٹھ مولوی غلام علی گوپانگ تحصیل و ضلع بدین میں واقع ہے۔
(مولانا عبداللہ سے ان کے جد امجد مولانا غلام علی کی سوانح حاصل کرنے چوھڑ جمالی جانے کی زحمت گورا کی لیکن ہائے افسوس انہوں نے فقط ولادت اور وصال اور اولاد کے اسماء لکھوائے۔ بقیہ معلومات محترم سائیں بخش جونیجو کی زیر ترتیب سندھی قلمی کتاب سے حاصل کی ہے)
(انوارِعلماءِ اہلسنت)