حضرت مولانا حاجی غلام قادر شائق فاروقی قادری نو شاہی رحمۃ اللہ تعالیٰ ابن مولانا شیخ احمد (ف ۱۲۴۳ھ) قصبہ رسول نگر ضلع گوجرانوالہ کے ایک قدیمی علمی گھرانے کے چشم و چراغ تھے۔آپ نے اپنے والد گرامی سے تحصیل علوم کی اور حضرت حافظ سید قل احمد نوشاہ ثانی بر خورداری ساہن پالوی( ف ۱۳۸۶ھ) سے بیعت ہو کر خلافت سے نوازے گئے ۔
مولانا شائق ،عربی اور فارسی کے بلند پایہ اویب و شاعر اور خوش نویس تھے، تاریخ گوئی میں بھی با کمال تھے اور اپنے علاقہ کے مفتٔی اعظم تھے۔ آپ کی تصنیف شائق نامہ بجواب محمود نامہ ہنوز غیر مطبوعہ ہے ۔ آپ کی بیاض کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ علمائے عصر سے آپ کے گہرے مراسم تھے، ان علمائے کرام میں سے چند ایک کے اسمائے گرامی یہ ہیں:۔
۱۔ حضرت مولانا غلام محی الدین قصوری (ف۱۲۷۰ھ)
۲۔ حضرت مولانا عبد الرسول قصوری (ف ۱۲۹۴ھ)
۳۔ مولانا سراج الدین (گوجرانوالہ)
۴۔ مولانا عبد الرحمن ساکن جو کا لیاں (ف۱۲۶۸ھ)
۵۔ مولانا شیخ عبد اللہ (چک عمر ضلع گجرات)
۶۔ مولانا حکیم غلام احمد (کو لوتا ڑوالے) (ف۱۲۹۹ھ) جو حضرت مولانا محمد عالم آسی امر تسری کے جد امجد تھے۔
حضرت مولانا غلام قادر شائق رحمہ اللہ تعالیٰ کے دو صاحبزادے تھے، مولانا محمد یدن اور مولانا نور الدین ،یہ دونوں حضرات جید عالم اور خوشنویس تھے۔ مولانا محمد دین کے بیتے مولانا مفتی بشیر خطیب جامع مسجد محلہ گور ستان ، گوجرانوالہ، باصلاحیت اور صاحب تصانیف ہیں۔
حضرت مولانا شائق ۱۳۰۰ھ؍۳۔۱۸۸۲ء میں واصل بحق ہوئے اور وصال سے ایک روز قبل خود ہی اپنی تاریخ وصال کہی جو درج ذیل ہے ؎
الٰہی از کرم پیدا کنی خلق
فتعطی الرزق فضلا غیر عدل
چو با فضلت شدم محتاج گفتم
کہ ’’یا اللہ کر منا بفض ‘‘
اس فاضل جلیل کے تفصیلی ھالات مولانا سید شریف احمد شرافت نو شاہی نے ’’شریف التواریخ ‘‘ جلد سوم تحریر کئے ہیں ، یہ حالات اسی کتاب سے لئے گئے ہیں۔
(تذکرہ اکابرِاہلسنت)