حضرت مولانا امام الدین سیالکوٹی نقشبندی رائے پوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
یہ طریقت حضرت مولانا امام الدین ابن مولانا کرم الٰہی ( قدس سرہما غالباً ۳۰۴ ، ۱۲۸۳ھ/۱۸۶۷ میں چک عادل ، ضلع سیالکوٹ میں پیدا ہوئے ۔ ابتدائی تعلیم والد ماجد سے حاصل کی پر مختلف افاضل سے استفا دہ کرتے ہوئے فقیہ اعظم مولانا محمد شریف خلیفۂ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا بریلوی قدس سرہما کی خدمت میں کوٹلی لوہارں حاضر ہو کر جملہ علوم و فنون کی تعلیم حاسل کی ۔ تکمین علوم کے بعد رائے پورا عواناں ، ضلع سیالکوٹ کو مرکز بنا کر تبلیغ دین کا سلسلہ شروع کردیا ، سلسلۂ نقشبندیہ میں امیر ملت حضرت پیر سید جماعت علی شال محدث علی پوری قدس سرہ سے بیعت ہوئے اور پھر کچھ عرصہ کے بعد اجازت و خلافت سے نواز ے گئے ۔
حضرت امیر ملت قدس سرہ کے ارشاد کے مطابق آپ نے سلسلۂ تبلیغ کو تیز کردیا اور قریہ قریہ پہنچکر عوام کو دین متین سے روشنا س کراتے رہے۔اس سلسلے میں متحدہ پنجاب کے علاوہ بنگولر ، میسور،بنبئی،احمد آباد اور مدراس تک دورے فرماتے رہے ، پھر مرشد کامل حضرت پیر سید جماعت علی شاہ رحمہ اللہ تعالیٰ کے فرمانے پر آپ نے ماہنامہ انوار الصوفیہ (سیالکوٹ)کی ادارات اور جامع مسجد متسل گھنٹہ گھر سیالکوٹ چھائونی کی خطابت کے فرائض سنبھال لئے جنہیں تمام عمر بحسن و خوبی انجام دیتے رہے۔
آپ ہمیشہ نماز با جماعت ادا کرتے ، آنے والے مہمانوں اور طلبہ پر حد درجہ شفقت فرماتے ، علماء وصوفیاء اور سادات کرام کی دل و جان سے تعظیم و توقیر کیا کرتے بزرگان دین کے مزارات پر حاضری اور عر اس میں شمولیت کو ترقی ٔ درجات کا ذریعہ سمجتے بد مذہبوں سے سخت نفرت رکھتے تھے ، تین دفعہ حج و زیارت کی سعادت سے مشرف ہوئے ، پیر و مرشد حضرت امیر ملت قدس سرہ کی پیوی میں ضلع سیالکوٹ کے چپے چپے کا دورہ کر کے قیام پاکستان کیلئے راہ ہموار کی اور عوام و خواص کو مسلم لیگ کی تائید و حمایت پر آمادہ کیا ۔ قیام پاکستان کے بعد مہاجرین کی آباد کاری کے لئے شب و روز کام کرتے رہے ۔
نصف صدی سے زیادہ عرصہ شد و ہدایت میں گزار کر حضرت مولانا امام الدین رائے پوری قدس سرہ ۸ شعبان ، ۱۲ اپریل ( ۱۳۷۳ھ/۱۹۵۴ئ) کو عازم خلد بریں ہوئے نماز جنازہ حضرت سید حافظ محمد حسین شاہ سجادہ نشین علی پور شریف نے پرھائی۔ آپ کا مزار رائے پور اعواناں کی مسجد کے صحن میں ہے[1]
[1] محمد رضا ، المصطفیٰ چشتی : روز ناما مسادات ، لاہور ، ۱۷ اگست ۱۹۷۵ء۔
(تذکرہ اکابرِ اہلسنت)