صوفی جمیل الرحمٰن قادری رضوی رحمۃ اللہ علیہ
اسمِ گرامی: آپ رحمۃ اللہ علیہ کا اسمِ گرامی مولانا جمیل الرحمٰن قادری تھا ۔
بیعت وخلافت: مولانا جمیل قادری رحمۃ اللہ علیہ نے اعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ کے دستِ حق پرست پر بیعت ہوئے۔ اور آپ ہی سے خلافت واجازت حاصل کی۔
تحصیلِ علم: بریلی کے معروف دینی درسگاہ منظر اسلام میں تعلیم حاصل کی ، اعلی ٰ حضرت امام احمد رضا خان سے بھی اکتساب فیض کیا ، نعتیہ شاعری کا فن خاص کر اعلیٰ حضرت سے سیکھا ، اس فن میں اعلیٰ حضرت کے اوّ ل شاگرد مولانا حسن رضا خان بریلوی نے شاعر کی حیثیت سے بڑی شہرت پائی ، اس کے بعد آپ کے ایک اور شاگرد رشید مولانا مولانا جمیل الرحمٰن قادری نے پاک وہند میں بڑی شہرت حاصل کی۔
سیرت وخصائص: صوفی جمیل قادری ایک بہتری عالم ہونے کے ساتھ ساتھ اچھے نعت گو شاعر ، ایک منفرد نعت خواں اور میلاد خواں تھے۔ آپ بہت ہی خوش الحانی سے سے بارگاِ نبوت و رسالت میں میں گل ہائے عقیدت پیش فرماتے، اعلی حضرت علیہ الرحمہ نے آپ کو ‘‘ مداح الحبیب ’’ کا خطاب عطا فرمایا ، جس کا آپ نے اپنے نعتیہ دیوان‘‘ قبالہ بخشش’’ میں اس طرح اظہار تشکر کیا ہے۔
کر دیا تیرا لقب مرشد نے مداح الحبیب
کر جمیل قادری مدحت رسول اللہ کیﷺ
مولانا جمیل قادری علیہ الرحمۃ اعلیٰ حضرت سے شرف تلمذ ررکھتے تھے۔ آپ کو اپنے مرشد سیدی اعلیٰ حضرت سے بے پناہ عقیدت و محبت تھی، آپ در حقیقت فنا فی الشیخ کے مقام پر فائز تھے، اعلیٰ حضرت سے جو آ پ کو فیض ملا اس کا آپ نے اپنے نعتیہ دیوان میں کئی جگہ ذکر کیا ہے۔
جمیل قادری کی دو جہاں میں لاج رکھ لینا
طفیل احمد رضا خان یا رسول اللہﷺ
صوفی جمیل الرحمٰن قادری نے اعلیٰ حضرت کے بدایوں کے مقدمہ میں فتح حاصل ہونے کی خوشی میں 1335ھ میں ایک قصیدہ تصنیف فرمایا تھا جس نے بڑی شہرت پائی ۔
تاریخِ وصال: آپ کا وصال 1343ھ میں ہوا ۔
ماخذ ومراجع: تذکرۂ خلفاءاعلیٰ حضرت