حضرت مولانا کلیم اللہ مچھا نوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
جامع معقول و منقول مولانا کلیم اللہ مچھیانوی ابن مولانا غلام قادری (م۱۲۹۳ھ) ابن جیون رحمہم اللہ تعالیٰ تیر ہویں صدی ہجری کے ربع اول میں گا کھڑہ (گجرات) میں پیدا ہوئے،وڑائچ زمیند ر برادری تعلق رکھتے تھے،انکے والد ماجد متجر عالم اور بہترین طبیب تھے جدا امجد مولانامحمد حیات بھی اپنے دور کے نامور عالم تھے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم والد ماجد سے حاصل کی،پھر مولانا محمد اسمٰعیل ،ساکن خنوائی کی خدمت میں کئی سال رہ کر اکتساب علم کیا۔دیگر اساتذہ میں مولانا بد الدین ساکن گوکیلی(م۱۲۸۶ھ)،مولانا شاہ نواز ساکن بھروکی،مولانا ھافظ نور الدین چکوڑی (م۱۳۰۲ھ) اور مولانا سید احمد ساکن شاہ دیول (م۱۳۰۲ھ) کے اسماء ملتے ہیں۔
آپ تحصیل علوم کے بعد ۱۸۵۲ء میں گا کھڑہ سے منتقل ہو کر مچھیانہ (گجرات) میں قیام پذیر ہو گئے اور درس و تدریس،تصنیف و تالیف اور تبلیغ کا کام شروع کردیا،ایک سو سے زیادہ علمی کتابیں تالیف کیں،تذکرہ علمائے احناف آپ کی اہم یادگار ہے،پہلی صدی ہجری سے لیکر مصنف کے معاصرعلماء احناف تک کے حالات و سوانح پر مشتمل ہے،۹۰۴ صفحا پر پھیلا ہوا یہ تذکرہ اور مولانا کی اکثر تصانیف مخطو طے کی صورت میں پروفیسر قریشی احمد حسین کے پاس محفوظ ہیں۔
مولانا کلیم اللہ مچھیانوی اپنے زمانے کے جید فاضل اور کامیاب مناظر تھے، جب آپ نے فرنگی محل کے علماء کییہ بات سنی کہ علاء پنجاب معقولات میں دسترس نہیں رکھتے تو دھلی اور فرنگی محل (لکھنؤ) کا سفر کیا اور ان علماء سے علمی مذکرات کر کے اپنے علم و فضل کا سکہ جمادیا اور آپ ہمیشہ اس بات پر مسرت کا اظہار کیا کرتے تھے کہ میں نے پنجاب کی آبرو رکھ لی۔
۱۳۲۴ھ میں مولانا کلیم اللہ مچھیانوی کا وصال ہوا اور مچھیا نہ ضلع گجرات میں آپ مدفن بنا۔
(تذکرہ اکابرِاہلسنت)