آپ بہت بڑے عالم دین اور شہر بھر کے استاد تھے، آپ کی مشہور تصانیف حاشیہ کنزالدقائق، حسامی اور مفتاح ہیں، لوگوں میں مشہور ہے کہ سلطان محمد تغلق نے جب عضد کو اس غرض سے ہندوستان بلانا چاہا کہ وہ شرح مواقف لکھ کر سلطان کے نام سے موسوم کردیں تو مولانا معین الدین کو ایک قاصد اور فرستادہ کی حیثیت سے روانہ کیا کہ وہ قاضی عضد کو بلا لائیں، مولانا عمرانی جب قاضی صاحب کے گھر اور شہر میں پہنچے تو آپ سے بلا قصد و ارادہ کچھ کمالات ظاہر ہوگئے ان چیزوں کو دیکھ کر قاضی عضد نے ہندوستان آنے کا ارادہ ترک کردیا (اس غرض سے کہ جب ہندوستان میں ایسے ایسے باکمال بزرگ موجود ہیں تو مجھے وہاں کیا سمجھا جائے گا) جب بادشاہ کو اس کا علم ہوا تو اس نے اپنے تمام کاروبار چھوڑ دیے اور فوراً قاضی عضد کے پاس گیا اور کہا کہ آپ تختِ سلطنت پر تشریف رکھیں میں آپ کی ہر ممکن خدمت کروں گا، اور میری بیوی کے علاوہ جو کچھ بھی ہے وہ سب کا سب آپ کو دیتا ہوں اور آپ اس کے مالک و مختار ہیں، قاضی عضدنے بادشاہ کی اتنی مہربانی اور بخشش کے باوجود ہندوستان آنے کا اِرادہ نہیں کیا اور وہیں اپنے دیار میں تمام زندگی گزاردی۔
اخبار الاخیار