حضرت فاضلِ جلیل مولانا غلام جیلانی
حضرت فاضلِ جلیل مولانا غلام جیلانی (تذکرہ / سوانح)
حضرت فاضلِ جلیل مولانا غلام جیلانی، مانسہرہ (ہزارہ) علیہ الرحمۃ
حضرت علامہ مولانا غلام جیلانی بن مولانا غلام ربانی بن مولانا رحمت اللہ بن مولانا حافظ جیون بن مولانا امیر اللہ ۱۳۳۲ھ/ ۱۹۱۴ء میں کھواڑی (مانسہرہ) ضلع ہزارہ کے مقام پر اعوان خاندان کے ایک علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔
آپ کا سلسلۂ نسب حضرت محمد بن حنفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے واسطےسے سیّدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم تک پہنچتا ہے۔
آپ کے آباؤاجداد اپنے وقت کے جید علماء اور روحانی فیوض و برکات کا منبع تھے۔
آپ نے مڈل تک انگریزی تعلیم پائی اور پھر علومِ عربیہ کی کتبِ متداولہ کی مکمل تحصیل کی۔ ابتدائی کتب اپنے والد ماجد سے پڑھیں اور مزید تعلیم کے لیے علمی سفر شروع کیا۔ موضع چنبہ ضلع ہزارہ اور جامعہ نظامیہ وزیرآباد میں کتب، صرف، نحو اور منطق، معانی، فلسفہ، اُصول اور فقہ کی بعض کتب پڑھنے کے بعد امورِ عامہ، شرح مواقف، میر زاہد، رسالہ قطبیہ، بیضاوی شریف، مطول اور ہدایہ آخرین وغیرہا کتب جامعہ نعمانیہ لاہور میں پڑھیں، جبکہ کتبِ حدیث بریلی شریف میں حجۃ الاسلام مولانا شاہ حامد رضا خاں قدس سرہ العزیز سے پڑھ کر ۱۳۵۹ھ/ ۱۹۴۰ء میں سندِ فراغ و دستارِ فضیلت سے مشرف ہوئے۔
حضرت حجۃ الاسلام رحمہ اللہ کے علاوہ آپ کے اساتذہ میں محدث اعظم مولانا سردار احمد استاذالعلماء مولانا محب النبی، شیخ القرآن علامہ عبدالغفور ہزاروی، مولانا عبدالعزیز اور مولانا نور الحسین رحمہم اللہ کے اسماء گرامی شامل ہیں۔
اگرچہ بریلی شریف میں دورانِ تعلیم ہی آپ نے علمِ منطق، معانی اور مناظرہ وغیرہا فنون کی کتب کادرس دینا شروع کردیا تھا۔ لیکن تدریسی زندگی کا باقاعدہ آغازِ فراغت کے بعد کیا جامعہ نظامیہ چشتیہ وزیرآباد میں پڑھانے کے بعد کچھ عرصہ دارالعلوم غوثیہ رضویہ اوگی میں ظہر سے مغرب تک تشنگانِ علومِ اسلامیہ کو سیراب کرتے رہے اور آج کل جامعہ رضویہ فیض المالک مفتی آباد، مانسہرہ کے مہتمم و خطیب کی حیثیت سے فرائضِ منصبی ادا فرما رہے ہیں۔
۱۳۷۸ھ/ ۱۹۵۹ء میں آپ محکمۂ تعلیم صوبۂ سرحد سے منسلک ہوگئے۔ مختلف ہائی اسکولوں میں پڑھانے کے بعد آج کل گورنمنٹ ہائی اسکول اوگی میں اسلامیات، عربی، فارسی اور اُردو کی تدریس فرما رہے ہیں۔
تدریس کے علاوہ آپ تبلیغِ دین کے سلسلے میں ابتداء سے خطبۂ جمعہ دیتے چلے آئے ہیں۔ خطابت کا آغاز جامع مسجد پولیس لائن بریلی شریف سے کیا۔ پھر جامع مسجد جہانگیری، جالندھر، جموں و کشمیر اور مرید کے میں خطابت فرمانے کے بعد عرصہ دراز تک اوگی سے ایک فرلانگ کے فاصلے پر ملوگرمانی مقام پر جمعہ پڑھاتے رہے۔ اس کے علاوہ مختلف تبلیغی و اصلاحی جلسوں میں شرکت فرماتے ہیں، بلکہ انجمن غلامانِ مصطفےٰ مانسہرہ و اوگی کے اکثر جلسے آپ کی صدارت میں ہوتے ہیں۔
آپ نے تحریکِ پاکستان میں بھرپور حصہ لیا۔ حضرت علامہ ہزاروی رحمہ اللہ کی معیت میں اور جالندھر میں قیام کے دوران مسلم لیگ کے جلسوں اور جلوسوں میں شریک ہوکر کام کرتے رہے۔ تحریکِ ختم نبوت ۱۳۷۲ھ/ ۱۹۵۳ء کے دوران آپ وزیرآباد میں مسندِ تدریس پر فائز تھے۔ شیخ القرآن علامہ عبدالغفور ہزاروی رحمہ اللہ کی گرفتاری پر آپ نے ان کی نیابت میں تحریک کو نہایت مستعدی سے آگے بڑھایا۔
حضرت علامہ غلام جیلانی گوناگوں صفات کے مالک ہیں۔ چنانچہ آپ کو ذوقِ شعر میں وافر حصہ ملا ہے۔ شاعری میں آپ کا تخلص ریاض ہے۔ آپ کے نعتیہ کلام کا نمونہ ملاحظہ ہو ؎
تخلیق کائنات کی روحِ رواں ہیں آپ اپنے ریاض پہ بھی عنایت کی ہو نظر |
کون و مکاں ہے آپ سے کون و مکاں ہیں آپ ہیں چارہ ساز آپ شاہ دوجہاں ہیں آپ |
|
آپ نے چند علمی و ادبی کتب بھی تصنیف فرمائی ہیں، جو درج ذیل ہیں۔
۱۔ تسہیل الصرف (علم صرف)
۲۔ تسہیل المنطق المعروف ریاض المنطق (علِم منطق)
۳۔ منہاج القواعد
۴۔ انوار الادب ترجمہ ازہار الادب
۵۔ معراج الادب ترجمہ منہاج الادب
موخر الذکر دونوں کتابیں باقاعدہ منظور ہیں اور ہائی سکولوں کی اعلیٰ کلاسوں کے نصاب میں شامل ہیں۔
آپ نے حضرت خواجہ پیر مہر علی شاہ رحمہ اللہ کے دستِ حق پرست پر سلسلہ چشتیہ میں بیعت کی۔ ۱۳۹۱ھ / ۱۹۷۱ء میں آپ حج بیت اللہ و زیارت روضہ رسول کریم علی الصلوٰۃ والتسلیم سے مشرف ہوئے۔
یُوں تو آپ کے تلامذہ کا حلقہ کافی وسیع ہے، لیکن چند قابل تلامذہ کے اسماء گرامی یہ ہیں:
۱۔ مفتی عبدالشکور ہزاروی، خلف الرشید علامہ عبدالغفور ہزاروی رحمہ اللہ
۲۔ صاحبزادہ مولانا محمد منظور خلف الرشید حضرت مولانا نظام الدّین ملتانی رحمہ اللہ
۳۔ پیرِ طریقت مولانا سیّد محمد شبیر احمد، نظام آباد، فاضل بریلی شریف
۴۔ مولانا حکیم محمد یحییٰ، فاضل بریلی شریف آپ کے چھوٹے بھائی
۵۔ مولانا حبیب الرحمٰن فاضل بریلی شریف
۶۔ مولانا محمد فاروق خطیب راولپنڈی
۷۔ مولانا محمد عرفان رضوی ہیڈ ماسٹر گورنمنٹ ہائی سکول باڑیاں تحصیل مری
۸۔ مولانا غلام سبحانی خطیب و مہتمم جامعہ رضویہ حَسن ابدال
[۱۔ حضرت مولانا کے تمام کوائف آپ کے برادرِ خورد محمد اسحاق صاحب نے اپنے مکتوب بنامِ مرتب کے ذریعے بھیجے مرتّب ان کا ممنون ہے۔ (مرتب)]