2015-10-29
علمائے اسلام
متفرق
2995
| سال | مہینہ | تاریخ |
یوم پیدائش | 1340 | محرم الحرام | 12 |
یوم وصال | 1393 | ذوالحجہ | 25 |
حضرت مولانا محمد عبداللہ جھنگوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
مولانا محمد عبد اللہ بن احمد یار (رحمہما اللہ تعالیٰ )۱۲،محرم ، ۱۵ ستمبر(۱۳۴۰ھ/ ۱۹۲۱ئ) کو لنگر انہ چک ۲۳۷،نزد محمد ی شریف ، ضلع جھنگ میں پیدا ہوئے ۔ محمدی شریف مین قرآن پاک پڑھنے کے بعد ابتدائی کتابیں پرھیں ، بعد ازاں بھیرہ ضلع سرگودھامیں مولانا سعید الرحمن ہزاروی سے علمی استفادہ کیا ، پھر موضع قفری (ضلع سرگودھا) میں مولانا خدا بخش سے درس نظامی کی آخری کتابیں حمد اللہ شرح لم ، مسلم الثبوت اور توضیح تلویح وغیرہ پڑھیں پھر کچھ عرصہ محمدی شریف جا کر پڑھتے رہے ، درس ھدیث کے لئیمرکش علم و عرفان بریلی شریف گئے اور حضرت شیخ الحدیث مولانا ابو الفضل سردار احمد قدس سرہ العزیزسے اکتساب فیض کیا ۔ سلسلۂ عالیہ چشتیہ میں شیخ الاسلام حضرت خواجہ محمد قمر الدین سیالوی مدظلہ العالی کے مرید تھے۔
تکمیل علوم کے عد مدرسہ ضیاء شمس الاسلام ، سیال شریف ( ضلع سرگودھا) میں مدرس مقرر ہوئے ۔ اسی دوران جب استاذ الاساتذہ مولانا عطا محمد بند الوی دامت الطافہ سیال شریف تشریف لائے تو مولانا محمد عبد اللہ جھنگوی تبرکا ان کے حلقۂ درس میں شریک ہوئے اور میبذی وگیرہ کتب پڑھیں ۔
غالباً۱۹۵۷ء میں حضرت محدث اعظم پاکستان مولانا سردار احمد قدس سرہ کے بلانیپر مولانا صاحبزادہ قاضی محمد فضل رسول مدظلہ کی تعلیم کیلے جامعہ رضویہ لائل پور تشریف لے گئے، ان دنوں راقم الحروف کو بھی آپ سے صرف کی بعض کتابیں پڑھنے کا موقع ملا، لیکن چند ماہ بعدہی حضرت شیخ الاسلام خواجہ محمد قمر الدین سیالوی مدظلہ العالی بہ نفس نفیس لائل پور تشریف لائے اور مولانا کو اپنے ساتھ سیال شریف لے گئے ۔ بعد ازاں ایک سال جامعہ حنفیہ قصور اور دو تین سال شمس العلوم مظفریہ رضویہ، واں بھچراں میں مدرس رہے۔اس کے علاوہ آستانہ الیہسیال شریف ہی قیام رہا[1] اور زندگی کے آخری دنو تک درس و تدریس میں مصروف رہے۔
مولانا محمد عبد اللہ جھنگوی رحمہ اللہ تعالیٰ کوش اخلاق ، ملنسا راور پر خلوص انسان تھے۔ دن رات طلباء کو پڑھانے اور محنت کرانے میںلگے رہتے ۔ ۱۹۷۳ء میں آپ کا نوجوان صاحبزادہ فوت ہوگیا ، یہ صدمہ جان لیوا ثابت ہوا اور آپ ۲۵،ذالحجہ، ۱۹ جنوری (۱۳۹۳ھ/۱۹۷۴ئ) کو دار فانی سے رحلت فرما گئے[2]
[1] غلام علی ، مولانا : الیواقیت المہریہ ، ص ۱۳۔
[2] مکتوب گرامی مولانا صاحبزادہ عزیز احمد مدظلہ مدرس ضیاء شمس الاسلام ، سیال شریف بنام راقم الحروف۔
(تذکرہ اکابرِاہلسنت)