حضرت مولانا محمد عابد لاہوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
مولانا محمد عابد لاہوری: بڑے عالم فاضل،فقیہ،اہل بیت علم سے تھے یہاں تک کہ علم و عمل اور ورع و تقوےٰ میں علمائے عصر اور اولیائے وقت سے سبقت لے گئےتھے۔آپ کا نسب آبائی حضرت ابا بکر صدیق پر منتہیٰ ہوتا ہے، ہر رات نماز تہجد میں ساٹھ دفعہ سورۂ یٰس پڑھتے تھے اور مرض الموت میں جو آپ کو اسہال کی بیماری تھی آپ نے ہر رات نماز تہجد میں ۳۵بار سورۂ یٰسن اور ۲۰ہزار بار ذکر کلمۂ طیبہ اور ہزار بار ذکر نفی واثبات بہ حبس دم اور تلاوت ایک منزل قرآن شریف و ہزار بار درو شریف روز مرہ وظیفہ مقرر کیا ہوا تھا۔آپ کے حلقۂ مجلس میں روزانہ قریب دوسو کے علماء وصلحاء بیٹھا کرتے تھے۔آپ نہایت اشتیاق سے پا پیادہ لاہور سے حرمین شریفین میں پہنچے اور حج و زیارت روضہ رسول مقبول سے مشرف ہوکر واپس آئے اور اٹھارہویں ماہ رمضان ۱۱۶۰ھ میں لاہور میں وفات پائی۔’’فخر بزرگان‘‘ تاریخ وفات ہے۔تصنیفات بھی آپ نے بہت کی جس میں سے حاشیہ بیضاوی نا تمام،شرح خلاصہ کیدانی بزبان فارسی،شرح قصیدہ بانت سعاد،رسالہ دربارہ وجوہ اعجاز قرآن،رسالہ فی الاربعۃ الاحتیاط بعد صلوٰۃ الجمعہ،العشرہ المبشرۃ فی فضائل الامۃ المرحومۃ[1]مشہور و معروف ہیں۔
1۔ سید عبد الحی ھسنی رائے بریلوی نے نزہۃ الخواطر میں لکھا ہے کہ ان تمام تصانیف کا ذکر حدائق الحنفیہ کے علاوہ اور کسی کتاب میں نہیں ملتا۔(مرتب)
(حدائق الحنفیہ)