حضرت مولانا محمد شریف ہزاروی
حضرت مولانا محمد شریف ہزاروی (تذکرہ / سوانح)
حضرت مولانا محمد شریف ہزاروی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
فاضلِ نوجوان مولانا محمد شریف، ہزاروی، ہری پور
مجاہدِ تحریک نفاذ نظام مصطفےٰ (صلی اللہ علیہ وسلم) حضرت علامہ مولانا محمد شریف ہزاروی، سعیدی ولد مولانا عبد الجلیل ۲۵؍ رجب المرجب، ۱۲؍ اگست ۱۳۵۷ھ/ ۱۹۳۹ء میں بمقام کھبل علاقہ تربیلا (ہزارہ ڈویژن) پیدا ہوئے۔ آپ ایک علمی و روحانی خاندان کے چشم و چراغ ہیں۔ آپ کے والد ماجد عالم با عمل ہیں اور فقہ کی جزئیات میں خصوصی دسترس رکھتے ہیں اور چچا مولانا عبد الباقی اور مولانا حبیب الرحمٰن علم و عمل کے زیور سے آراستہ ہیں۔ آپ کے دادا جان کے حقیقی بھائی حضرت علامہ مولانا میر محمود عرف خان مولانا علوم ظاہری و باطنی کے بحرِ ذخّار اور زہد و تقویٰ کے مجسمہ ہیں۔
علامہ مولانا محمد شریف ہزاروی نے علومِ اسلامیہ کی کتب متداولہ دار العلوم اسلامیہ رحمانیہ ہری پور ہزارہ جامعہ رضویہ مظہر اسلام فیصل آباد اور جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور سے پڑھیں۔ سندِ فراغت اور دستارِ فضیلت مدرسہ عربیہ انوار العلوم ملتان اور جامعہ نعیمیہ لاہور سے حاصل کی۔ آپ نے جن اساتذہ کے سامنے زانوئے تلّمذ طے کیا، وہ یہ ہیں:
۱۔ حضرت غزالی زماں علامہ سیّد احمد سعید کاظمی، ملتان۔
۲۔ استاذ العلماء مولانا مہر الدین جماعتی، لاہور۔
۳۔ فقیہ العصر حضرت مفتی اعجاز ولی خان رحمہ اللہ، لاہور۔
۴۔ حضرت مولانا عبد القادر شہید رحمہ اللہ۔
۵۔ حضرت علامہ مولانا غلام رسول شیخ الحدیث جامعہ رضویہ فیصل آباد۔
۶۔ حضرت مولانا مفتی نواب الدین، فیصل آباد۔
۷۔ حضرت مولانا حافظ احسان الحق، فیصل آباد۔
۸۔ حضرت مولانا مفتی محمد حسین نعیمی، لاہور۔
۹۔ حضرت مولانا قاضی غلام محمود ہزاروی لاہور۔
۱۰۔ حضرت مولانا مفتی محمد عبد القیوم ہزاروی، لاہور۔
۱۱۔ حضرت مولانا اللہ بخش رحمۃ اللہ علیہ، داں بھپھراں۔
۱۹۶۰ء میں آپ نے علومِ اسلامیہ کی تحصیل سے فراغت حاصل کی اور اس وقت سے آج تک مسلسل تدریس فر ما رہے ہیں۔
تدریس کا آغاز احسن المدارس واہگہ باڈر سے کیا اور پھر جامعہ امینیہ گوجرانوالہ، دار العلوم چشتیہ قلعہ دیدار سنگھ (گوجرانوالہ) جامعہ نعمانیہ اور جامعہ فاروقیہ رضویہ گوجرانوالہ میں پڑھانے کے بعد آج کل دار العلوم اسلامیہ رحمانیہ ہری پور ہزارہ میں مسندِ تدریس پر فائز ہیں۔
آپ واہگہ باڈر کی مسجد، سراج المساجد گوجرانوالہ، جامع مسجد قلعہ دیدار سنگھ اور جامع مسجد صدیقیہ گوجرا نوالہ میں خطبہ جمعہ ارشاد فرماتے رہے اور آج کل جامع مسجد رحمانیہ ہری پور میں خطابت کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
حضرت مولانا محمد شریف ہزاروی نہ صرف ماہرِ تدریس ہیں، بلکہ بے باک اور نڈر مقرر بھی ہیں۔ تحریکِ ختم نبوت میں آپ نے بھر پور حصہ لیا۔ جہلم سے لے کر لاہور تک جگہ جگہ تقریروں کے ذریعے ختمِ نبوت کی اہمیت کو واضح کیا۔
تحریکِ نظامِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم میں آپ نے صوبہ سرحد کے مجاہدین کے سالارِ قافلہ کی حیثیت سے کام کیا۔ صوبہ سرحد بالخصوص ہزارہ ڈویژن میں آپ کو تحریکِ نظامِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک عظیم مجاہد کی حیثیت سے پہچانا جاتا ہے۔ تمام مکاتبِ فکر کے علما اور عوام نے آپ کی قیادت میں تحریک میں حصہ لیا اور آپ نے نہایت جرأت اور پامردی سے تحریک کو آگے بڑھایا۔
سیاسی طور پر آپ کا تعلق جمعیت العلماء پاکستان (سوادِ اعظم اہل سنّت کی نمائندہ سیاسی تنظیم) سے ہے۔ آپ جمعیّت العلمائے پاکستان ہزارہ ڈویژن کے صدر ہیں۔
آپ کو اپنے دادا جان کے بھائی حضرت مولانا غلام میر محمود عرف خان مولانا صاحب سے بیعت کا شرف حاصل ہے۔
آپ نے علمِ غیب اور ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ کے عنوان سے ایک رسالہ اورایک کتابچہ غیر مقلّدوں کے رد میں ’’قربانی، عید اور دو دن بعد ہے‘‘ کے عنوان سے تحریر کیے جو زیورِ طبع سے آراستہ ہوچکے ہیں۔
حضرت مولانا محمد شریف ہزاروی کے ہاں تین صاحبزادے محمد سعید، مظہر سعید، اعجاز احمد اور پانچ صاحبزادیاں تولد ہوئیں۔[۱] اللہ تعالیٰ تمام صاحبزادوں کو آپ کا صحیح جانشین بنائے۔
[۱۔ مکتوب حضرت استاذِ محترم بنامِ مرتّب: اکتوبر ۱۹۷۸ء۔]
نوٹ: مرتب کو حضرت استاذِ محترم مولانا محمد شریف ہزاروی سے شاگردی کا شرف حاصل ہے۔