حضرت مولانا قاری بشیر الدین جبلپوری رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب: آپ کا اسم گرامی محمد بشیر الدین تھا۔والد ماجد کا نام شاہ عبد الکریم رحمۃ اللہ علیہ۔
تحصیلِ علم: درسیات کی تکمیل اپنے والد بزرگوار سے فرمائی۔جمکہ علوم نقلیہ و عقلیہ میں مہارت تامہ رکھتے تھے۔آپ کےبڑے بھائی مولانا شاہ عبد السلام جبلپوری رحمۃ اللہ علیہ خلیفہ امام احمد رضا خاں علیہ الرحمہ اپنے وقت کے جید عالم اور طبیب حاذق تھے۔
سیرت وخصائص: 1317ھ میں والدِ ماجد کی رحلت کے بعد اعلیٰ حضرت قدس سرہٗ کی بارگاہ میں حاضر ہوئے۔آپ کو فن قرات و تجویدپر بھی عبور حاصل تھا۔جب اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ نے آپ کی قرات کو سماعت فرمایا تو بہت مسرور ہوئے۔"ارشاد ہوا آپ تو بہترین قاری ہیں۔جبھی سے لوگ آپ کو قاری کہنے لگے ہیں"۔اسی موقعہ پر اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ نےآپ کو خلافت و اجازت سے نوازا۔اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کی آپ پر خصوصی نظرِ التفات تھی۔
اعلیٰ حضرت امام اہلسنت علیہ الرحمہ صفر المظفر 1326ھ / 1908ء میں جبل پورتشریف لائے، اس وقت قاری بشیر الدین علیل تھے۔مگر ماہ شعبان میں مرض نے جب شدت اختیار کی تو اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کو عریضہ لکھا گیا جس کے جواب میں اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ نے آپ کے بڑے بھائی عیدالاسلام حضرت مولانا عبد السلام جبل پوری علیہ الرحمۃ کو خط لکھا۔
بسم اللہ الرحمٰن الرحیمط
نحمدہ و نصلی علیٰ رسولہ الکریم
بگرامی ملاحظہ مولانا المبجل الکرم المفخم المعظم ذی الفضل والفیض العام و العز والا کرام مولانا مولوی شاہ محمد عبداللہ دام مجدہ و انحج جدہ۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ!
نوازش نامہ تشریف لایا۔مولیٰ سبحٰنہ و تعالیٰ مولانا قاری بشیر الدین صاحب سلمہ اللہ و عافاہ کو عافیت تامہ کاملہ عاجلہ عطا فرمائے ۔بمنہٖ وکرمہٖ آمین! ماموں! کہ ان کی خیریت سے جلد جلد مطلع فرماتے رہیں۔اعمال شفاء کہ عرض کر آیا تھا استعمال فرماتے جائیں"واللہ الشافی الکانی یشفی و یعافی"۔کھانے کو جو چیز دی جائے سورہ طارق شریف دم کر کے دی جائے۔یہ تعویذ حاضر کرتا ہوں،گلےمیں ڈالیں اور خیر خیریت سے مطلع فرمائیں۔والدہ ماجدہ کی خدمت میں فقیر کا سلام عرض کریں۔نیز مولانا قاری صاحب و اندرون خانہ و نور العین برہان میاں و زاہد میاں و سائر احباب کو سلام سنت الاسلام۔(فقیر احمدرضا غفر لہ۔ازبر یلی 12شعبان1326ھ یوم الاربعاء)
آپ بڑے خلیق اور ملنسار تھے۔بزرگوں کی قدراورچھوٹوں پرشفقت فرماتے تھے۔آپ نے اپنی تمام زندگی کتاب و سنت کی تعلیم میں بسر کی۔
تاریخِ وصال: 1324ھ میں آپ کو ورمِ جگر لاحق ہوا اور اسی مرض میں دو سال مبتلا رہ کر 2/ شوال المکرم 1326ھ کو بوقت صبح اپنی جان جانِ آفریں کے سُپرد کردی۔
ماخذومراجع: تذکرہ خلفائے اعلیٰ حضرت۔