نسلی علاقہ شیخ الاسلام خواجہ عبداللہ انصاری کے واسطے سے حضرت ابو ایوب انصاری صحابی رضی اللہ عنہ سے ہے، اپنےوطن رام پور منہاران ضلع سہارن پور میں پیدا ہوئے، علمائےدہلی حضرت مفتی صدر الدین وغیرہ سے اخذ علوم کیا، دور طالب علمی میں ۱۲۷۰ھ میں مرزا غالب کے شاعری میں شاگرد ہوئے، اور بیدل تخلص اختیار کیا، فکر معاش میں میڑٹھ پہونچے، مشہور مخیر رئیس حافظ عبدالکریم رئیس لال کرتی میرٹھ نے اپنے لڑکوں کی تعلیم کےلیے آپ کو بارہ روپے اور روٹی پر مدرس رکھ لیا، آپ بڑےسادہ دل اور محتاط تھے، مدرس ہونے کے بعد دونوں وقت انواع واقسام کےکھانے پہونچنے لگے۔ مگر آپ صرف روٹی کھاکر پانی پی لیتے، حافظ صاحب کو خبر ہوئی۔ بلاکر دریافت ھال کیا، کہ کیا کھانا پسند نہیں آتا، کہ آپ ایسا کرتے ہیں، آپ نےسادگی سے جواب دیا، کوئی شکایت نہیں! معاملہ طے کرنےکے وقت صرف روٹی طے ہوئی تھی، اس لیے باقی چیزوں کے کھانے کا مجھے حق نہ تھا۔
آپ محبوب الہ حضرت شاہ امداد اللہ قدس سرہٗ کے مرید وخلیفہ اور کامل الاحوال تھے، اسی۸۰، نوے۹۰، کے درمیان عمر پائی اور میرٹھ میں ۱۹۰۰ھ میں انتقال ہوا، مرقد قبرستان حضرت شاہ ولایت قدس سرہٗ میں ہے مولانا حکیم محمد میاں آپ کے فرزند نے ۱۹۴۰ھ میں سفر آخرت اختیار کیا، حکیم صاحب کے دولڑکیاں تھیں اولد نزینہ کوئی نہ تھی،۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تصانیف میں ‘‘نور ایمان’’ (منظوم) سلسبیل (نظم) راحت قلوب، بہار جنت، مظہر حق چھپکر شائع ہوچکی،۔۔۔۔ انوار ساطعہ آپ کی مشہور کتاب ہے، اس میں آپ نے صنادید ثلٰثہ دیوبند کی رسول دشمنی اور بے ادبی کاراز فاش کیا ہے، آخر کتاب میں حضرت حاجی امداد اللہ اور دیگر مشاہیر علماء کی تقاریظ وتصدیقات اور تائید شامل ہیں۔