حضرت شاہ قیام الحق قدس سرہٗ کے بیٹے، مولانا معشوق علی جون پوری المتوفی ۱۲؍رمضان ۱۲۶۸ھ اور مولانا محمد شکور مچھلی شہری المتوفی ۲۱؍ذی الحجہ ۱۳۰۰ھ سے اخذ علوم کیا، فراغت کے بعد آخر عمر تک درس کا شغل جاری رکھا، طلبہ کےخوردو نوش کا انتظام اپنے پاس سے کرتےتھے۔ اپنےوالد ماجد کے مرید تھے اور اجازت وخلافت بھی انہیں سے رکھتے تھے، والد کی وفات ۹؍محرم ۱۲۶۵ھ کے بعد خانقاہ رشیدیہ جون پور کے سجادہ نشین ہوئے، حج وزیارت کے لیے جب مکہ معظمہ حاضر ہوئے تو حضرت شاہ امدامد اللہ مکی آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اجازت وخلافت حاصل کی،۔۔۔۔۔ آپ میں توکل، استغناء، غیرت، شفقت اور مروت بہت تھی، غرباء ومساکین کی آپ کے یہاں بہت قدر ومنزلت تھی۔۔۔۔۔ میانہ قد، آفتابی چہرہ، کشاں پیشانی، دوہرایدن، گورا چٹارنگ تھا، کہ لوگوں کو سامنے ج انے یا بات کرنے کی جرأت نہ ہوتی تھی
۶؍ذی الحجہ۱۳۰۷ھ کو جان جاں آفریں کے سپرد کی، مزار مبارک بہمن برّہ شریف سیوان ضلع چھپرہ صوبہ بہار میں مرجع خلائق ہے، مشہور عالم وصوفی شاعر حضرت بحر الاسرار مولانا شاہ عبد العلیم آسی قدس سرہٗ آپ کے مریدن وجانشین تھے۔