آپ تمام علوم و فضائل میں شیخ فریدالدین رحمۃ اللہ علیہ سے آراستہ ہوئے، اکثر اوقات آپ کی خدمت میں گزارا کرتے تھے، شیخ نظام الدین اولیاء سے منقول ہے کہ میرے اور مولانا شہاب الدین کے درمیان بہت محبت تھی، ایک مرتبہ میں نے شیخ فریدالدین کے پاس عوارف المعارف کا ایک نسخہ دیکھا جو اکثر آپ کے زیر مطالعہ رہا کرتا تھا، یہ بہت باریک خط سے لکھا ہوا تھا اور اس میں کتابت کی بہت غلطیاں تھیں جس کی وجہ سے شیخ پڑھتے پڑھتے اکثر توقف فرمایا کرتے تھے، میں چونکہ اس سے پہلے عوارف المعارف کا ایک نسخہ شیخ نجیب الدین متوکل کے پاس دیکھ چکا تھا اس لیے شیخ کے پاس یہ نسخہ دیکھ کر فوراً اس نسخہ کا خیال آیا اور میں نے شیخ فریدالدین سے عرض کیا کہ شیخ نجیب الدین متوکل کے پاس ایک صحیح نسخہ موجود ہے، شیخ کو یہ بات گراں گزری اور فرمایا کہ کیا درویش کو صحیح و غلط میں امتیاز کرنے کی طاقت نہیں ہوتی؟ میں پہلے تو سمجھ نہ سکا کہ آپ یہ بات کس سلسلہ میں فرمارہے ہیں لیکن بعدمیں جب معلوم ہوا کہ آپ کا روئے سخن میری ہی طرف تھا، تو میں کھڑا ہوا اور سر سے عمامہ اتار اور شیخ کے قدموں میں گر گیا اور عرض کیا کہ معاذ اللہ میری مراد یہ تھی کہ جو نسخہ میں نے دیکھا تھا وہ یاد آگیا اور اس کے سلسلہ میں عرض کردیا (بس اس سے زائد کا میں نے ہرگز ہرگز ارادہ نہ کیا تھا اور نہ ہی میرے گوشہ خیال میں تھا) فرماتے ہیں میں نے بے انتہا کوشش کی کہ شیخ کسی طرح راضی ہوجائیں مگر میری یہ کوشش بے سود رہی اور شیخ بحالہ ناراض رہے، اس کے بعد میں شیخ کی مجلس سے حیرانی اور پریشانی کی حالت میں اٹھ کر چلا آیا، جتنا رنج و غم اس دن مجھے ہوا (خدا کرے) کہ ایسا رنج و غم کسی کو نہ ہو، پھر میں نے ایک کنویں پر جاکر اس میں کود کر اپنے کو ہلاک کرنے کا ارادہ کرلیا لیکن معاً مجھے خیال آیا کہ مُردہ تو مردہ ہی ہوتا ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ بدنامی کا داغ باقی رہ جائے (اس لیے کنویں میں کودنے کے خیال کو ترک کردیا) ایک عرصہ تک میں یونہی حیران و پریشان پھرتا رہا (اور میرے ان تمام احوال کا مولانا شہاب الدین کو علم تھا اتفاق سے) مولانا شہاب الدین نے ایک موقعہ پاکر بڑے عمدہ طریقے سے میرے احوال کا شیخ سے تذکرہ کیا تو شیخ اُس وقت مجھ سے خوش اور راضی ہوگئے اور مجھے اپنے پاس بلوا بھیجا پھر مہربانی اور شفقت کے لہجہ میں فرمایا کہ میں نے جو کچھ کیا وہ تمہارے روحانی کمال کے لیے کیا اس لیے کہ حقیقت میں مرشد ہی مرید کی اصلاح کرنے والا ہوتا ہے، اس کے بعد آپ نے مجھے انعامات سے نوازا اور ایک خلعت خاص سے مشرف فرمایا۔
دعا منگیا کرو سنگیو کتے مرشدنہ رس جاوے
جنہاں دے پیر رس جاون او جیوندے وی مرے رہندے
اخبار الاخیار