حضرت مولانا شمس الزماں قادری
حضرت مولانا شمس الزماں قادری (تذکرہ / سوانح)
فاضلِ جلیل مولانا محمد شمس الزماں قادری، لاہور رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
عمدۃ المدرسین حضرت مولانا ابوالبدر محمد شمس الزماں[۱] قادری رضوی بن میاں اللہ بخش (مرحوم) یکم جمادی الاوّل ۱۲؍اگست ۱۳۵۳ھ/ ۱۹۳۴ء میں علاقہ کمالیہ ضلع فیصل آباد کے موضع شیخ برہان میں پیدا ہوئے۔ آپ کے آباؤاجداد میں سے ایک بزرگ حاجی شیر المعروف دیوان چاولی مشائخ، حضرت بابا فریدالدین گنج شکر رحمہ اللہ کے ہم عصر گزرے ہیں۔ موصوف زہد و تقویٰ کے مجسمہ تھے اور حضرت بابا صاحب رحمہ اللہ کی خدمت میں اکثر حاضر ہوا کرتے تھے۔ علامہ شمس الزماں قادری کے والد میاں اللہ بخش مرحوم، حضرت پیر سید قطب علی شاہ رحمہ اللہ کے مریدِ خاص اور معتمد علیہ تھے، صاحب کشف بزرگ تھے، ذریعۂ معاش زراعت تھی اور علاقہ کے معروف کھلاڑی تھے۔
[۱۔ آپ کا نام محمد زمان تھا، لیکن حضرت محدث اعظم مولانا محمد سردار احمد رحمہ اللہ نے آپ کے نام کو شمس الزماں کے نام سے بدلا، اس تبدیلی کی وجہ علامہ موصوف نے یوں بیان فرمائی کہ دورۂ حدیث کے دوران فیصل آباد کے نواح میں ایک مقام پر حضرت محدثِ اعظم نے مجھے جمعہ پڑھانے کے لیے بھیجا۔ اس علاقہ میں غیر مقلدوں کے دو مشہور مولوی، مولوی صمصام اور مولوی اکرام الحق رہتے تھے اور وہ اہل سنت کے خلاف ہرزہ سرائی میں مصروف رہتے۔۔ جب میں وہاں گیا تو اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور نبی پاک علیہ الصلوٰۃ والسلام کے صدقے چند دنوں میں انقلاب برپا ہوگیا۔ ایک وہابی مولوی نے توبہ کی اور ایک وہابی کو مناظرہ میں شکست کی بنا پر مسجد چھوڑنا پڑی، چنانچہ مولوی صمصام نے نہایت پریشان ہوکر مناظرہ کا چیلنج کیا، حضرت صاحب رحمہ اللہ نے خصوصی تربیت فرمائی اور الحمدللہ مناظرہ میں کامیابی نصیب ہوئی، وہابیوں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تو اس پر حضرت صاحب نے فرمایا تم آج سے شمس الزماں ہو۔ (مرتب سے حضرت علامہ کی گفتگو)]
مولانا شمس الزماں قادری رضوی نے درسِ نظامی کی تعلیم مختلف مدارس سے حاصل کی۔ آغاز دربار پیرِ سیّد قطب علی شاہ سند ھلیانوالی، پیر محل ضلع فیصل آباد سے کیا، جہاں آپ نے تقریباً تین چار سال حضرت مولانا غلام مجتبیٰ سے علمی استفادہ کیا۔ ایک سال مدرسہ عربیہ انوارالعلوم میں حضرت علامہ مفتی مسعود علی رحمہ اللہ اور دیگر اساتذہ سے پڑھتے رہے۔ تین سال جامعہ سلیمانیہ دربار پیر صلاح الدین ماموں کانجمن میں حضرت مولانا محمد عظیم کے سامنے زانوئے تلمذ طے کیا۔ ایک سال جامعہ کریمیہ رضویہ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں حضرت علامہ مولانا ولی النبی سے تعلیم حاصل کیا ور آخری دو سال جامعہ رضویہ مظہر اسلام فیصل آباد میں گزارے جہاں میر زاہد، ملا حسن اور ہدایہ آخرین وغیرہا کتب حضرت مولانا مفتی نواب الدین اور حضرت مولانا مختارالحق سے پڑحیں، جبکہ توضیح تلویح، سراجی اور صحاح ستہ (کتبِ حدیث) حضرت محدثِ اعظم مولانا سردار احمد قدس سرہ سے پڑھ کر ۱۹۵۶ء میں جامعہ رضویہ مظہر اسلام فیصل آباد سے سندِ فراغت اور دستارِ فضیلت حاصل کی۔
آپ نے دو سال جھنگ میں علومِ اسلامیہ کی تدریس فرمائی۔ ۶۰/ ۱۹۵۹ء میں جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور میں مسندِ تدریس پر فائز رہے۔ ۱۹۶۲ء/ ۱۹۶۱ میں جامعہ نعیمیہ لاہور اور پھر ۶۴/ ۱۹۶۳ء میں دوبارہ جامعہ نطامیہ رضویہ لاہور میں درسِ نظامی کے مدرس رہےاور پھر ۱۹۶۵ء میں ’’غوث العلوم‘‘ کے نام سے ایک دینی ادارہ قائم کیا۔ جہاں آپ جامعہ کے جملہ انتظامات کے علاوہ پڑھاتے بھی ہیں۔
پھر جامع مسجد بیڈن روڈ لاہور میں خطیب مقرر ہوئے۔ ۱۹۶۶ء جامع مسجد صدیقیہ سمن آباد میں بھی امامت و خطابت کے فرائض سنبھال لیے اور دارالعلوم کو بھی کرایہ کی جگہ سے اسی مسجد میں منتقل کیا جہاں آپ نے درسِ نظامی اور حفظ و قرأت کا معقول انتظام کیا ہوا ہے۔ علاوہ ازیں مختلف مساجد میں درس قرآن بھی دیتے ہیں۔
تحریکِ نظامِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم ۱۹۷۷ء اور تحریکِ ختم نبوت ۱۹۷۴ء میں آپ نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ جگہ جگہ تقاریر کے ذریعے تحریک کے مقاصد سے لوگوں کو آگاہ کیا، تحریکِ نظامِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم میں آپ پر ڈی۔ پی۔ آر کے تحت تین کیس بھی بنائے گئے۔
آپ جمعیت علماء پاکستان ضلع لاہور کے نائب صدر اور مرکزی مجلسِ عاملہ کے رکن رہ چکے ہیں۔ جماعتِ اہل سنّت ضلع لاہور کی صدارت بھی آپ کے ذمہ ہیں۔
مولانا شمس الزماں قادری نے ’’مناقب صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، پر ایک کتابچہ تحریر کرکے چھپوایا اور ذکر بالجہر پر ایک کتابچہ تحریر کیا، لیکن طباعت سے قبل مسودہ گم ہوگیا۔
دسمبر ۱۹۷۲ء میں آپ حج بیت اللہ شریف اور زیارت روضۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرف ہوئے۔
آپ کو سلسلہ قادریہ میں حضرت محدث اعظم مولانا محمد سردار احمد رحمہ اللہ سے بیعت و خلافت کا شرف حاصل ہے۔
یوں تو آپ سے علومِ اسلامیہ کا اکتساب کرنے والے اصحاب کثیر التعداد ہیں تاہم چند مشہور تلامذہ یہ ہیں:
۱۔ مولانا محمد عبدالحکیم شرف قادری، صدر مدرس جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور
۲۔ مولانا مفتی سید مزمل حسین شاہ، مہتمم جامعہ حسینیہ فیض العلوم ملتان روڈ لاہور
۳۔ مولانا مفتی محمد رمضان، خطیب جامع مسجد موضع شیخ برہان (کمالیہ)
۴۔ مولانا مفتی ہدایت اللہ پسروری، مہتمم مدرسہ غوثیہ ہدایت القرآن، ملتان
۵۔ قاری خوشی محمد (قاری ریڈیو و ٹیلی ویژن) لاہور، حال جامعہ ازہر، مصر
۶۔ مولانا عبدالتواب صدیقی، لاہور
۷۔ مولانا محمد سردار (ابن حضرت مولانا مفتی محمد حسین نعیمی) لاہور
۸۔ مولانا حافظ احمد یار جھنگوی، خطیب جامع مسجد مسلم کالونی، لاہور
۹۔ مولانا نذیر احمد
۱۰۔ مولانا جمیل احمد، کوٹ پنڈی داس، ضلع شیخوپورہ
۱۱۔ مولانا غلام ربانی، لاہور
۱۲۔ مولانا غلام فرید ہزاروی، ناظم دفتر جامعہ نظامیہ رضویہ، لاہور
حضرت مولانا شمس الزماں قادری کے ہاں ایک صاحبزادہ اور چھ صاحبزادیاں تولد ہوئیں۔ صاحبزادہ محمد بدرالزماں نے میٹرک فسٹ ڈویژن میں پاس کیا اور آج کل جامعہ غوثیہ بھیرہ میں زیرِ تعلیم ہیں۔[۱]
[۱۔ تمام کوائف مرتب نے حضرت مولانا موصوف سے براہِ راست غوث العلوم سمن آباد لاہور میں ۲۴؍نومبر ۱۹۷۸ء کو حاصل کیے۔]
(تعارف علماءِ اہلسنت)