شارح بخاری مولانا مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ علیہ حضرت صدر الشریعہ قدس سرہٗ کے ہم وطن بریلی،مبارک پور میں حضرت شیخ الحدیث مولانا شاہ سردار احمد قدس سرہٗ اور حضرت شاہ عبد العزیز محدث مراد آبادی مدظلہٗ العالی اور دیگر عماء سے علوم کا تکملہ کیا،برسہا برس گیا صوبہ بہار کے مدرسہ میں درس دیا،وطن کے مدرسہ شمس العلوم میں صدر مدرس رہے،مفتی اعظم مولانا شاہ مصطفیٰ رضا مدظلہٗ العالی کے زیر نگرانی رضوی دار الافتاء بریلی میں سیکڑوں فتاویٰ لکھے باذوق طلبہ کو درس بھی دیا،چند دنوں کے لیے حضرت مفتئ اعظم کی اجازت سے چمنی بازار ضلع پورنیہ کے مدرسہ خانقاہ مصطفائیہ میں صدر مدرس ہوکر تشریف لے گئے،مشہور شاعر جناب بیکل بلرام پوری کی دعوت پر اُن کے قائم کردہ مدرسہ انوار القرآن کی مسند صدارت المدرسین کو زینت و شرف بخشا،مدرس ہونے کے ساتھ عمدہ خطیب و مصنف بھی ہیں،تقریری مؤثر مدلل ہوتی ہے،ترویح مذہب اہل سنت کا خصوصی خیال فرماتے ہیں،تصنیف کا ایک خاص رنگ ہے،مسلم لیگ وکانگریس کے کشمکش کے زمانہ میں ‘‘سیل رواں’’ نام کی کتاب لکھی اور مسٹر جناحوغیرہ پر تنقید کی،دوسری کتاب سیرہ سرور کائنات صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم میں ‘‘اشرف ایسر’’ ہے ،صرف مقدمۃ الکتاب ہی اب تک چھپ سکا ہے، مقدمہ بتاتا ہے کہ کتاب وسعت معلومات ،تحقیق و تنقید کے اعلیٰ علمی معیار کی حامل ہے،خدا کرے جلد چھپ جائے،خلافت معاویہ ویزید پر آپ کی مدلل تنقید ماہنامہ ‘‘پاسبان’’ الہ آباد کے حُسین نمبر میں چھپ کر مقبول ہو چکی ہے،بیعت حضرت صدر الشریعہ بدر الطریقہ قدس سرہٗ سے ہیں،خدا آپ کی عمر دراز فرمائے اور آپ کے برکات سے مسلمانوں کو فیض یاب کرے آمین ماہ ربیع الاخر ۱۳۴۰ھ کا سال ولادت ہے۔
//php } ?>