والد ماجد کا نام سید محمد حسن، وطن کوٹ مخدوم عبد الحکیم تعلقہ مبارک پور شکار پور سندھ، ۱۱۶۲ھ میں آپ کی ولادت ہوئی، ۱۹؍سال کی عمر تک والد سے تحصیل علوم کی،
قصبہ مہاروی چند دنوں مولانا اسداللہ سے پڑھنے کے بعد دہلی پہونچے اور وہاںسےرامپور آئے، رام پور سے۱۱۹۸ھ میں لکھنؤ پہونچ کر حضرت بحر العلوم مولانا عبد العلی
فرنگی محلی قدس سرہٗ کی خدمت میں رہ کر ۱۱۹۹ھ میں درسیات کی تکمیل کی، ۱۲۰۵ھ میں فریضۂ حج ادا کیا، لکھنؤ میں مسجد پنڈاری میں قیام تھا، سلسلہ عالیہ چشتیہ میں
حضرت شاہ عظیم خلیفہ حضرت فخر دہلوی سے بیعت اور اجازت وخلافت سے سرفراز تھے سماع سےخاص ذوقت تھا، شریعت مطہرہ کے سختی سے پابند تھے، نہایت متجر اور خوش تقریر
عالم تھے، اس مسئلہ میں آپ کےزمانے میں آپ کا کوئی مثبل نہ تھا۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ مولوی اسماعیل دہلوی نےبالاکوٹ کوں ریزی کے ارادے سے جاتے ہوئے تہدید اُحضرت سے کہا تھا ‘‘واپس ہوکر تمہاری خبر لوں گا’’ حضرت نےجواب
دیا ‘‘پہلے تم واپس بھی تو آجاؤ’’ قلندر ہرچہ گویدہ دیدہ گوید، مولوی اسماعیل ۱۲۴۶ھ میں خوانین بالاکوٹ کےہاتھوں مارے گئے،۔۔۔۔۔۔اس طرح حضرت کا ارشاد مبارک
ظہور میں آیا، کلمۃ الحق آپ کی مشہور تصنیف ہے، ۶؍ذی قعدہ ۱۲۵۹ھ سال رحلت ہے۔