حضرت مولانا صوفی حمیداللہ انڑ
سال | مہینہ | تاریخ | |
یوم پیدائش | 1333 | ذوالقعدہ | 02 |
یوم وصال | 1411 | رجب المرجب | 24 |
حضرت مولانا صوفی حمیداللہ انڑ (تذکرہ / سوانح)
حضرت مولانا صوفی حمیداللہ انڑ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
بن الحاج صوفی غلام قادر انڑ گوٹھ نو آباد (تحصیل ڈوکری ضلع لاڑکانہ) میں 11،اکتوبر 1915ء کو تولد ہوئے۔
تعلیم و تربیت
آپ کی ابتدائی تعلیم و تربیت اپنے گھر میں ہوئی۔ والد ماجد دیندار ، صوفی منش، خدا رسیدہ درویش اور مہمان نواز شخصیت کے مالک تھے۔ صوفی غلام قادر دین کی خدمت کا جذبہ رکھتے تھے اسی جذبہ کے تحت گوٹھ میں دینی مدرسہ قائم کر رکھا تھا، جہاں حضرت مولانا غلام محمد شاہانی (جو کہ علم معقول و منقول کے ماہر استاد تھے) تدریس کے فرائض انجام دیتے تھے۔
صوفی حمید اللہ نے پہلے مولاناغلام محمد سے تعلیم حاصل کی۔ اجمیر شریف (انڈیا)سے حضرت مولانا علامہ عبداللہ (جو کہ علم منطق کالم اور فلسفہ کے ماہر استاد تھے) کو مدعو فرما کر مدرسہ مدرس مقرر کیا، ان کی خدمت میں بھی رہ کر اکتساب فیض کیا۔ اس کے بعد بیڑو چانڈیو (گوٹھ) کی درسگاہ میں ایک سال رہ کر مولاناغلام رسول عباسی سے بقیہ کتب پڑھ کر نصاب مکمل کرکے فارغ التحصیل ہوئے اور دستار فضیلت سے مشرف ہوئے۔
درس و تدریس
بعد فراغت آبائی گوٹھ میں والد محترم کی قائم کردہ درسگاہ سے تدریس کا آغاز کیا لیکن سیلاب کی وجہ سے آبائی گوٹھ کو خیربادکہہ کر گوٹھ پٹھان (تحصیل ڈوکری) میں مستقل سکونت اختیار کی، وہاں بھی تدریسی خدمات انجام دیں۔ 1970ء میں گوٹھ پٹھان سے لاڑکانہ شہر شفٹ ہو کر آئے اور محلہ قافلہ اسراء نزد بہشتی مسجد میں رہائش اختیار کی اوراپنے استاد محترم حضرت مولانا غلام رسول عباسی کے مدرسہ سے متصل اللہ والی مسجد با قرانی روڈ لاڑکانہ میں درس و تدریس کے فرائض انجام دیتے رہے۔
تلامذہ
آپ کے نامور تلامذہ درج ذیل ہیں
علامہ مولانا ہدایت اللہ آریجوی مہتمم مدرسہ جامعہ حسنیہ رضویہ آریجہ
علاہ مولانا خیر محمد رضوی متہمم مدرسہ عربیہ حنفیہ غوثیہ کلیکٹری مسجد لاڑکانہ
مولانا مفتی غلام محمد قاسمی مہتمم دارالعلوم غوثیہ رضویہ قاسمیہ کوئٹہ
مولانا مفتی محمد وارث قاسمی مہتمم دارالعلوم قاسمیہ کوئٹہ
مولاناابو الفیض محمد حسن قلندرانی قاسمی خطیب حیدرآباد
مولانا محمد عالم بروہی خضدار
مولانا قاری خیر محمد قاسمی خطیب جامع مسجد شیخ زید کالونی لاڑکانہ
مولانا مولاداد سہڑو
بیعت و عقیدت
یہ معلوم نہ ہوسکا کہ آپ کن سے بیعت تھے البتہ فقیہ اعظم حضور فیض گنجور ، بحر العلوم والفیوض ، تاج العارفین، امام المیراث ، حضرت علامہ مفتی محمد قاسم المثوری قدس سرہٗ سے نہایت عقیدت رکھتے تھے اور حضرت کی زیارت و صحبت کیلئے درگاہ مشوری شریف اکثر حاضری دیاکرتے تھے۔
عادات و خصائل
مولانا حمید اللہ عالم باعمل، گم نام صوفی، کم گو، گوشہ نشین، طلباء پر مہربان، اپنے گوٹھ میں طلباء کے بسترے کھانے پینے کی ذمہ داری خوب نبھاتے تھے، تمام اخراجات اپنی زمہ داری سے پورے کرتے تھے۔ مدرسہ کے اخراجات کیلئے چندہ کی تکلیف گوارہ نہیں فرماتے تھے۔ زندگی بھر تصفیہ نفس کا درس دیتے رہے۔ ایسے با اخلاق و مروت عالم آج کہاں ہیں؟ علمی استعداد کا یہ عالم تھا کہ مشکل لا ینحل مسائل کو چٹکیوں میں حل فرمادیا کرتے تھے اور دوران درس منطق فلسفہ و کلام کے مشکل مقامات پر ایسی دلکش و پر اثر تقریر فرماتے کہ مسئلہ آسانی سے دماغ میں بیٹھ جاتا ۔ عبادت کا یہ عالم تھا کہ ساری رات تسبیح و تحلیل ، ذکر شریف ، درود شریف اور نوافل کی ادائیگی میں بسر ہوا کرتی تھی۔
سفر حرمین شریفین
1973ء میں حج بیت اللہ اور روضہ رسول ﷺ کی حاضری و زیارت کی سعادت حاصل ہوئی۔
منصب و ملازمت
ایک بار صدر پاکستان جنرل ایوب خان کے دور حکومت میں آپ یونین کونسل پٹھان کے چیئرمین منتخب ہوئے۔ دوران منصب حق سچ، عدل و انصاف، خدمت خلق، خدا ترسی اور ہمدردی کا بول بالا کر دیا۔ کسانوں کے مسائل حل کرانے میں خاص دلچسپی سے کام لیا۔ فلاح و ترقی کے خوب کام سر انجام دیئے۔ بیوہ خواتین، یتیم، جسمانی معذور اور غریبوں کی مالی امداد کی۔ راشن اور سلائی مشینیں تقسیم کیں، انہوں نے ہمیشہ غریبوں کے دکھوں کو اپنا دکھ سمجھا۔
شادی و اولاد
آپ نے ایک شادی کی جس کے بطن سے تین بیٹیاں اور تین بیٹے تولد ہوئے ۔
عطاء اللہ
ثناء اللہ
حافظ محمد رف نالے مٹھوانڑ
وصال
علامہ حمید اللہ انڑ نے 24 ، رجب المرجب 1411ھ بمطابق 21فروری 1990ء کو انتقال کیا ۔ نما جنازہ شیخ طریقت تاج السالکین حضرت میاں علی محمد مشوری القادری علیہ الرحمۃ (سجادہ نشین درگاہ مشوری شریف) کی اقتداء میں ادا ہوئی۔ شہر لاڑکانہ میں درگارہ شریف حضرت قائم شاہ بخاری علیہ الرحمۃ کے زیر سایہ قبرستان میں آخری آرامگاہ واقع ہے۔
حافظ نالے مٹھوانڑ۔ حافظ عبدالستار ابڑو کے ارسال کردہ مواد سے سوانح ترتیب دی گئی۔
(انوارِعلماءِ اہلسنت سندھ)