حضرت مولانا سلطان الدین جے پوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
حضرت مولانا سلیم الدین جے پوری قدس سرہٗ العزیز کے چھوٹے بھائی، ۲۳رجب ۱۲۶۸ھ بروز سہ شنبہ ولادت ہوئی،تعلیم کی ابتداء والد ماجد سے کی،قرآن پاک ختم کرکے فارسی شروع کی،اپنے ماموں مولانا رشید الدین فائز اور برادر بزرگ سے درسیات پڑھی،اور سند اجازت حاصل ۔۔۔۔
حضرت مولانا سلطان الدین جے پوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
حضرت مولانا سلیم الدین جے پوری قدس سرہٗ العزیز کے چھوٹے بھائی، ۲۳رجب ۱۲۶۸ھ بروز سہ شنبہ ولادت ہوئی،تعلیم کی ابتداء والد ماجد سے کی،قرآن پاک ختم کرکے فارسی شروع کی،اپنے ماموں مولانا رشید الدین فائز اور برادر بزرگ سے درسیات پڑھی،اور سند اجازت حاصل کی،ریاست جے پور کے مفتی تھے،قادر الکلام واعظ تھے،بکثرت آپ کے وعظ کی محفلیں منعقد ہوئیں ایک بار میر باع میں آپ کی تقریرکا انتظام ہوا،صاحب مجلس سید عبد الرحمٰن نےو اقعۂ معراج بیان کرنے کی گذارش کی،آپ نے سُبْحَانَ الَّذِیْ اَسْریٰ کی تفسیر بیان کرتے ہوئے جسمانی مراج کا اثبات فرمایا، ایک دوسرےعالم جو مدعو تھے،دوران تقریری میں آپ سے پوچھا کہ ‘‘اگر معراج جسمانی ہوئی تو قطع نظر معجزہ اور حکم الٰہی کے فضرتاً بربنائے عقل کرۂ نار سے صحیح وسالم گذرنائس طرح ممکن ہے؟ آپ نے فوراً جواب دیا، ‘‘بالکل! اسی طرح جیسے ایک پر کاہ بسرعت تمام آگ کی کپٹ سے صحیح وسالم گذرجاتا ہے،۔۔۔۔۔۔آپ پر گو شاعر بھی تھے،اور درجۂ استادی رکھتے تھے،مبین تخلص تھا، برادر بزرگ سے اصلاح حاصل کرتے تھے،حضرت شاہ حبیب الرحمٰن سرساو: شریف ضلع سہارن پور کے خلف اکبر و جانشین حضرت شاہ خلیل الرحمٰن کے مرید وخلیفہ اور صاحب مقامات تھے، ۱۶صفر المظفر ۱۳۳۶ھ مطابق ۵ دسمبر ۱۹۱۷ھ بروز چہار شنبہ مغرب کی اذان کے وقت فوت ہوئے۔
سید انور علی شاہ جے پوری نے ‘‘شُد مسلم رحنتِ سلطان دیں’’ اور احترام الدین شاعل عثمانی صاحب نے لَقَدْ فَازَ فَوْ زاً عَظِیْماً’’ تاریخ وفات کہی۔
(تذکرہ شعرائے جے پور)