علوم اسلامیہ کے فاضل اجل،مدرسہ منظر اسلام بریلی سے سند تک تکمیل حاصل کی،حضرت مولانا نور الحسین فاروقی ابن شمس العلماء علامہ ظہور الحسین رام پوری جیسے فردزمانہ سے اخذ علوم کیا،مفتئ اعظم مولانا شاہ محمد مصطفیٰ رضا بریلوی مدظلہٗ کے دار الافتاء میں فتویٰ نویسی سیکھی،اور بیعت کا شرف حاصل کیا،اجازت و خلافت پائی،مدرسہ احسن المدارس قدیم،کانپور (جس میں راقم الحروف خادم تدریس ہے) میں صدر مدرس ہوکر آئے،تھوڑی مدت کے بعد واپس تشریف لے گئے،برسہا برس مدرسۂ مظہر الاسلام میں درس دیا، پھر اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی کے قائم کرو مدرسہ منظر اسلام میں صدر مدرس ہوگئے۔ تقریباً ۱۸؍ برس تک درس کے ساتھ تحقیق و استدلال کی روشنی میں فتاویٰ نویسی کا سلسلہ بھی جاری رکھا،۱۳۸۸ھ شوال المکرم میں مع اہل وعیال پاکستان تشریف لے گئے،۔۔تصانیف میں مرقاۃ الفرائض،مفتاح التہذیب،التوضیح المقبول (بحث حاصل محصول) ہدایۃ الحکمۃ،ہدایہ المنطق۔طبع ہوکر شائع ہوچکی ہیں۔