حضرت مولانا سید محمد حسین میرٹھی بریلوی رحمۃ اللہ علیہ
سیرت وخصائص:آپ اعلیٰ حضرت قدس سرہٗ کے خلیفہ خاص اور معتمد خصوصی تھے۔اعلیٰ حضرت نے مسلک اہلسنت کی تبلیغ کےلیے آپ کو میرٹھ میں مستقل سکونت اختیار کرنے کا مشورہ دیا۔چنانچہ آپ نے محلہ نگر میں کرایہ پر مکان لےکر اعلیٰ حضرت کےحُکم کی تعمیل کی، اور شہر کی ممتاز جامع مسجد "خیر المساجد"کونمازبا جماعت ادا کرنے کےلیے منتخب کیا،(میرٹھ میں علماء دیوبند کے اثر ات اس لیے زیادہ تھے کہ مدارس عربیہ اور بعض مساجد میں ان کی نمائشی حنفیت،فاتحہ، نذرونیاز میں ان کی شرکت نے عوام کی آنکھوں،پر پردے ڈال رکھے تھے)میرٹھ پہنچ کر آپ نے تجارت کو ذریعہ معاش بنایا۔اس سلسلے میں ایک" خضاب" تیار کیا اور ایک "طلسمی پریس"ایجاد کیا۔پھر بریلی شریف حاضر ہو کر اعلی ٰحضرت کے حُضور دونوں چیزیں پیش کر کے دعا کی درخواست کی ۔اعلیٰ حضرت نے خضاب کےمتعلق فرمایا کہ "اس روسیاہی سے بچئے" اور پریس چلانے کی اجازت دیدی اوردعا بھی فرمائی۔
اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کو سید صاحب پر اس قدر اعتماد تھا کہ جب دار العلوم دیوبند کا پہلا سالانہ جلسہ دستار فضیلت منعقد ہوا تو اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ نے مہتمم مدرسہ دیوبند کے نام اپنا ایک مکتوب آپ کے ذریعےبھیجا جس میں دیوبندی عقائد وضاحت طلب کی گئی تھی ۔میر ٹھ میں دیگر علماء اہلسنت کے علاوہ حضرت شاہ محمد حبیب اللہ قادری والدِ گرامی مولانا شاہ محمد عارف اللہ قادری میرٹھی) سے آپ کے خصوصی تعلقات تھے۔
1311ھ مطابق 1912ء میں جب میرٹھ میں پہلی بار جلسہ عید میلاد النبی ﷺکا آغاز ہو اتو آپ نے اس کے تزک و احتشام میں پُر جوش حصہ دیا 1918ءمیں میرٹھ میں حضرات اہلسنت نے "مسلم دار الیتامی و المساکین " کی بُنیاد رکھی تو آپ اُس کے خُصوصی معاونین سے تھے۔قیام پاکستان کے بعد آپ کراچی اقامت پذیر ہوئے ۔چند سال قبل آپ کا انتقال ہوا۔
ماخذومراجع: تذکرہ خلفائے اعلیٰ حضرت۔