حضرت مولانا سید قطب علی شاہ قادری ابن سید امام شاہ بخاری قدس سرہما ساکن سندیلیا نوالی(پیر محل) ضلع لائل پور،حسینی سادات سے تھے اور بیعت وخلافت حضرت سید چراغ علی شاہ قدس سرہ(م ۱۳۰۶ھ؍۱۸۸۹ئ) سے تھی جن کا سلسلۂ طریقت حضرت مخدوم جہانیاں جہاں گشت رحمہ اللہ تعالیٰ سے ملتا ہے۔
حضرت سید قطب علی شاہ رحمہ اللہ تعالیٰ ماہ بھادوں سمہ ۱۹۰۶ برویک شنبہ متولد ہوئے۔حضرت موصوف اپنے زمانے کے جلیل القدر عالم و عارف تھے۔ آپ سے ہزاروں لوگ فیضیاب ہوئے۔ ظاہری علوم میں بھی با کما ل تھے۔آپ کے فضل و کمال پر آپ کی تصانیف شاہد عدل ہیں۔
آپ کی تصانیف یہ ہیں:۔
۱۔ اسرار المعرفت(مسائل سلوک پر)
۲۔ مناظرہ ہیر و قاضی (قاضی کی جانب سے شریع کی تلقین اور بزبان ہیر عشق و معرفت کی حکایات)
۳۔ شوائظ البرقات فی رورمی الجمرات (رد شیعہ لا جواب کتاب ہے)
۴۔ رسالہ رد شیعہ بقولاما مید ۔
۵۔ انوار قد سیہ فی رور موز بدیعہ (رد شیعہ)
۶۔ فہر ست نہج البلاغہ (رد شیعہ)
حضرت سید قطب علی شاہ کے ملفوظات بنام رسالہ’’مراۃ الفقراء‘‘ مربہ سلطان بن محمد رمضان طالبان راہ خدا کے لئے نہایت مفید ہیں ۔یہ ملفوظات ۲۵ رمضان المبارک ۱۳۲۷ھ سے ۳ محرم ۱۳۲۸ھ تک کے ہیں۔حضرت قطب علی شاہ رحمہ اللہ تعالیٰ کے امام اہل سنت اعلیٰ حضرت مولانا شاہ احمد رضا خاں بریلوی قدس سرہ سے مخلصانہ محبانہ تعلقات تھے۔
جمادی الا خریٰ،نومبر (۱۳۴۶ھ؍۱۹۲۷ئ) واصل بحق ہو کر سندیلیا نولی (پیرمحل) میں محو خواب ابدی ہوئے۔آپ کا مزار پر انوار نہایت شاندار بناہوا ہے اور مرجع خلائق ہے۔ سالانہ عرس پر بے پناہ ہجوم ہوتا ہے۔اب یہ مزار محکمہ اوقاف کی تحویل میں آچکا ہے،قطعۂ تاریخ وصال درج ذیل ہے ؎
یوم خمیس از جمادی الآخر
دیدہ ام حادثہ یکے پر درد
کر داز ماجد اقضائے قدیر
قطب اقطاب کامل اکمل مرد
گفت ہاتف کہ آہ احمد دین
’’قطب شاہ از جہان رحلت کرد[1]‘‘
[1] قلمی یادادشت مکرمی حکیم محمدموسیٰ امر تسری مدطلہ العالی
(تذکرہ اکابرِاہلسنت)