راہنمائے ولایت حضرت مولانا پیر سید ولایت شاہ ابن حضر ت پیر سید احمد شاہ ۱۳۰۶ھ؍۱۸۸۸ء میں پیدا ہوئے قرآن پاک یاد کرنے کے لئے پہلے موضع رانیوال گئے۔پانچ پارے یاد کئے،پھر گجرات چلے آئے،بعد ازاں مدرسہ تعلیم القرآن جنڈ میں داخل ہوئے اور قرآن مجید حفظ کیا درسی کتابیں مولانا غلام حیدر (فتحپوری گجرات) سے پڑھیں اور مولانا قاری غلام نبی للّٰہی سے کتب تجوید کا درس لیا تکمیل کے لئے جامعہ نعانیہ لاہور میں مولانا غلام محمد گھوٹوی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہی سے سند فراغت حاصل کی ۱۳۳۳ھ؍۱۹۱۵ء میں امیر ملت پیر سید جماعت علی شاہ محدث علی پوری کے دست مبارک پر بیعت ہوئے اور تھوڑے ہی عرصہ کے بعد خلافت و اجازت سے مشرف ہوئے آپ کو اپنے شیخ سے قابل رشک حد تک عقیدت تھی۔
حضرت شاہ صاحب کو ابتدائی سے قرآن مجید سے بے پناہ لگائو تھا، فراغت کے بعد غالباً۱۸۔۱۹۱۷ء میں مسجد حاجی پیر بخش میں مدرسہ تعلیم القرآن جاری کیا اور شب ورد ز تعلیم قرآن میں صرف کرنے لگے اور پھر تمام عمر اشاعت قرآن اور دین مبین کی خدمت میں صرف کردی ۱۳۳۹ھ؍۱۹۲۰ء میں حضرت پیر سید جماعت علی شاہ قدس سرہ کے ایماء اور سر پرستی میں آپ نے مدرسہ خدام الصوفیہ (مدرسہ شاہ ولایت )قائم کیا اور متقدر فضلاء کی خدمات حاصل کیں یہ مدرسہ ایک مدت تک پورے علاقے میں دینی تعلیم کا عظیم مرکز رہا ہے اس دار العلوم کی گرانقد دینی خدمات زریں حروف سے لکھنے کے قابل ہیں یہاں سے مدرسین اور خطباء کی عظیم جماعت نے فراغت حاصل کی اور اب ملک کے گوشے گوشے میں دین تین کی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
آپ نے در قرآن کے علاوہ تبلیغی فرائض بھی بڑی خوش اسلوبی سے انجام دئے اور مذاہب باطلہ کی سر کو بی کے لئے پوری قوت سے حق کی آواز بلند کی اور کبھی کسی خطرے کوخاطر میںنہیں لائے۔آپ کی تقریر بڑی پر اثر ہوتی تھی اور جب روح پرور اور پر سوز آواز میں قرآن پاک کی تلاوت فرماتے تو سامعین پر ایک کیف چھا جاتا۔
حضرت شاہ صاحب بنیادی طور پر دینی اور مذہبی راہنما تھے لیکن ضرورت پڑنے پر اپنے شیخ طریقت حضرت پیر سید جماعت علی شاہ قدس سرہ کی قیاد ت میں تحریک مسجد شہید گنج اور تحریک پاکستان میں بھر پور حصہ لیا اور قیام پاکستان کی راہ ہموار کرنے کے لئے جگہ جگہ دورے کئے اور عوام کو تحریک پاکستان کے مقاصد سے آگا کیا۔
محلہ علی پورہ گجرات میں نہایت خوبصورت اور وسیع مسجد تعمیر کروائی جو مسجد شاہ ولایت کے نام سے مشہور رہے۔اس کی تکمیل ۱۹۶۵ء میں ہوئی اور اسی مسجد کے پاس ااپ محو استراحت ابدی ہوئے۔
۱۳۴۰ھ؍۱۹۲۱ء میں حضرت پیر سید سیدن شاہ رحمہ اللہ تعالیٰ کی صاحبزادی سے آپ کا عقد مسنون ہوا جن سے تین صاحبزادیاں اور سات صاحبزادے پیدا ہوے۔آپ کے صاحبزادگان میں حضرت مولانا سید محمود شاہ گجراتی اور مولانا سید حامد علی شاہ مہتمم جامعہ نعیمیہ سرگودھا مشہور و معروف خطیب ہیں اور مولانا سید احمد شاہ مدظلہ مدرسہ خدام الصوفیہ میں شعبۂ درس نظامی کے صدر مدرس ہونے کے ساتھ ساتھ مہتمم بھی ہیں۔
۳۱جولائی(۱۹۷۱ھ؍۱۳۹۰ئ) بروز جمعہ آپ کا وصال ہوا۔
(۱) محمد یونس شاہ کاظمی،مولانا سید: حیات شاہ ولایت (مطبوعہ مکتبہ کاظمیہ،کڑیا نوالہ، گجرات ۱۳۹۲ھ) کل صفحات۸۰۔
(تذکرہ اکابرِ اہلسنت)