حضرت مولانا ظہور الحسین رام پوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
حضرت مولانا شاہ ارشاد حسین علیہ الرحمۃ کے بھانجے،۱۸۵۷ھ میں رام پور میں ولادت ہوئی اپنے والد مولوی نیاز اللہ بن مولوی عظمت اللہ فاروقی مجددی سےفارسی اور مولانا امداد حسین سے عربی نحو پڑھی،حضرت شمس العلماء مولانا عبد الحق خیر آبادی سےاول سے آخر تک کتب معقولات کا درس لیا، دینیات حضرت مولانا شاہ ارشاد حسین سے پڑھی،بعض کتب کا مولانا مفتی سعداللہ سے درس لیا،صحاح ستہ کی سند حضرت مولانا شاہ فضل رحمٰن سےپائی، مدرسہ منظر اسلام بریلی میں صدر مدرس تھے،شمس العلماء مولانا عبد الحق خیر آبادی کو درسی قوت وصلاحیت پر پورا اعتماد تھا اپنے شاگردوں کو آپ کےسپرد کردیتےتھے۔۔۔۔تذکرۂ کاملان رام پور میں ہےکہ ۱۳۱۹ھ میں شمس العلماء نے مدرسہ عالیہ کےمدرسین کو نواب حامد علی خاں دائی رام پور کے سامنے بغرض امتحان پیش کیا،مولانا کی باری آئی تو شمس العلماء نے ان سےقاضی سے الکلیۃ والجزئیۃ قبل صفۃ العلم کے مطالب ومفاہیم بیان کرنےکےلیےفرمایا،آپ نے مالہٗ وما علیہ کےساتھ ایسی تحقیق فرمائی کہ شمس العلماء نواب سےکہنےلگے ‘‘قاضی پڑھانا اس کو کہتےہیں’’
مولانا حکیم برکات احمد نے حسرۃ العلماء میں آپ کو شمس العلماء کا خاص شاگرد لکھا ہے ۱۳۲۲ھ میں نواب راند یرنے بلایا،اور جماعت علماء کے ساتھ شاندار استقبال کیا،علماء ذوی الاحرام نے جلسۂ عام میں شمس العلماء کا خطاب دیا، ۱۲؍جمادی الاخریٰ ۱۳۴۲ھ میں وفات ہوئی،تصانیف میں شرح قاضی مبارک شرح میر زاہد،حاشیہ فق المبین ہے،مگر غیر مطبوعہ،
(تذکرہ کا حلال رامپور)