مولوی تیمور سہروردی لاہوری رحمتہ اللہ علیہ
مولوی تیمور سہروردی لاہوری رحمتہ اللہ علیہ کے ابتدائی حالات کسی مصنف نے نہیں لکھے،مختلف قدیم کی ورق گردانی سے آنجناب کے مختصر سے حالات ملے ہیں جو ہدیہ ناظرین کیئے جاتے ہیں، آپ کا حضرت مولانا محمد اسماعیل سہروردی سے خاص تعلق خاطر تھااور اس زمانہ میں لاہور کے ممتاز علماء میں شامل تھے، آپ کے بے شمار شاگرد لاہور اور مضا فات لاہور میں پائے جاتے تھے۔
میاں جان محمد سہروردی پرویز آباد اپنے تذکرہ میں لکھتے ہیں کہ جو مشکل مسائل میرے استاد مولوی تیمور صاحب سے حل نے ہوتے تھے وہ حضرت میاں وڈا سہروردی رحمتہ اللہ علیہ فوراً حل کردیا کرتے تھے، آپ لاہور کی فرید العصر ہستیوں میں سے تھے، متجر عالم و فاضل تھے، آ پ کا سلسلہ طریقت اس طرح ہے کہ مولانا تیمور لاہوری مرید مولانا عبد الکریم مرید مخدوم طبیب مرید شیخ برہان الدین مخدوم حسین مرید شیخ حسان الدین متقی ملتانی رحمتہ اللہ علیہ۔
خلفاء
حضرت حامد قاری سہروردی رحمتہ اللہ علیہ آپ سے بیعت سہروردیہ سلسلہ میں تھے اور حضرت شیخ جان محمد سہروردی رحمتہ اللہ علیہ جن کا مزار گاف گراؤنڈ گڑھی شاہو کے پاس ہے بھی آپ کی شاگر دی میں رہے ہیں بلکہ انہوں نے مولانا تیمور سے ہی سند حاصل کی تھی۔
مفتی صاحب آپ کے متعلق لکھتے ہیں کہ، شیخ تیمور از اکابر علمائے وقت در لاہور بود، صاحبز ادہ حافظ محمد شفیع نے اپنی کتاب، سوانح عمری میاں وڈا صاحب رحمتہ اللہ علیہ ،میں آپ کے شاگر دوں کے نام تحریر کیئے ہیں جویہ ہیں۔
۱مولانا جان محمد صاحب فیروز آبادی۲حضرت میاں جان محمد صاحب ساکن قصاب پورہ۳حضرت میاں ہاشم صاحب سکنہ محلہ شفا ماتیاں۴حضرت جناب عبدالمجید صاحب ۵شیخ عبد الکریم وغیرہ دوسرے شہروں میں حضور اخو ند فتح محمد،میاں دوست محمد اخوند عمر اور اخوند عثمان پسران میاں امانت خان وغیرہ شامل تھے، ان تمام بزرگوں نے اور مولوی تیمور صاحب نے حضرت میاں وڈا صاحب رحمتہ اللہ علیہ سے بھی فیوض و برکات حاصل کیئے تھے،آپ کی درس گاہ سے ہزار ہا طالبا ن علم نے استفادہ فرمایا جو کہ اپنی نوعیت کی ایک لاہور میں مثالی درسگاہ تھی۔
(لاہور کے اولیائے سہروردیہ)