شیخ الا سلام مفتی عبد السلام سہروردی لاہوری رحمتہ اللہ علیہ
آپ کے والد ماجد مفتی محمد طاہر بن مفتی عنایت اللہ بن مفتی عبد الصمد بن مفتی شیخ کمال الدین سہروردی لاہوری رحمتہ اللہ علیہ تھے جو یکے بعد دیگرے لاہور میں درس و تدریس کے فرائض انجام دیتے رہے۔والد نے اپنی زندگی ۱۶۰۵ء ہی میں انہیں اپنا جا نشین مقرر کردیا تھا اور مسجد مفتیاں کی خطا بت امامت اور تو لیت وغیرہ سب آپ کے حوالے کردی تھی کیونکہ آپ کی علمیت اور فضلیت کی دھا ک بیٹھی ہوئی تھی۔
درس گاہ مسجد مفتیاں
شہنشاہ اکبر کے عہد میں لاہور میں بہت سے دینی مدارس قائم تھے جن میں مدرسہ شیخ بہلول،مدرسہ ملا با یزید گیلانی، مدرسہ مولوی محمد سعید اعجاز وغیرہ موجود تھے مگر آپ کے مدرسہ میں طلبا ء فیضان و برکت کےلیئے لا تعداد آتے تھے جہاں آپ درس قرآن و حدیث اور فقہ و تفسیر کی تعلیم دیا کرتے تھے،شہنشاہ اکبر نے اپنے غلط مشیر وں کے مشو روں سے ہند وستان میں جب مذہب اسلام کو بد نام کرنے کےلیئے سیکم چلائی گئی تھی لاہور بھی اس کےاثر سے محفوظ نہ رہ سکا مگر علمائے لاہور نے اکبر کی لادینی کی پر زور مخا لفت کی اور اس کے مقابلہ میں ڈٹ گئے،آپ کے آباؤ اجداد نے اس پر آشو ب غیر اسلامی دور میں جس طرح لاہور کے عوام و خواص کو بادشاہ کے نظریات سے محفوظ رکھا وہ اپنی مثال آپ ہے،ان حضرات نے نہایت خاموشی سے درس و تدریس کا سلسلہ جاری رکھا، آنجناب ۲۵ برس تک بر ابر شمع ہدایت کو جلاتے رہے، حضرت شیخ طاہر بندگی قادری مجددی رحمتہ اللہ علیہ اور علامہ عبدا لحکیم سیا لکوٹی قادری رحمتہ اللہ علیہ آپ کے معاصرین میں سے تھے۔
وفات
وفات آپ کی ۱۶۴۵ھ مطابق ۱۰۳۵ بعہد شہنشاہ نورالدین محمد جہانگیر لاہور میں ہوئی اور یہیں مدفون ہوئے۔
(لاہور کے اولیائے سہروردیہ)