حضرت قیس عبد الرشید رضی اللہ عنہ
قیس عبد الرشید کا نسبی علاقہ افغنہ سے ہے۔ آپ کا سلسلۂ نسب 43 واسطوں سے افغنہ اور 45 واسطوں سے حضرت ملک طالوت سے ملتا ہے۔ آپ کے والد کا نام عیص تھا۔ آپ افغانیوں کے سردار تھے۔ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی دعوت پر آپ افغانیوں کے ہمراہ مدینہ منورہ حاضر ہوئے اور حضور نبی اکرمﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہو کر اسلام قبول کیا۔ حضور نبی اکرمﷺ نے فرمایا: قیس عبرانی لفظ ہے اور میں عرب ہوں لہذا حضورﷺ نے آپ کا نام "عبد الرشید" رکھا۔ حضور نبی اکرمﷺ نے قیس عبد الرشید سے فرمایا: تم ملک طالوت کی اولاد ہو جن کو اللہ تعالیٰ نے "ملکی" خطاب سے یاد فرمایا اس لئے تم کو بھی ملک کہا جائے۔ اس طرح آپ کو بارگاہ نبوت سے "ملک" کا خطاب عطا ہوا۔ حضور نبی اکرمﷺ نے دعائے خیر کے ساتھ فرمایا کہ عبد الرشید کی اولاد سے سلسلۂ عظیم پیدا ہو گا جو قیامت تک دین کو مستحکم کرے گا اور اس قوم کا استحکام اس لکڑی کے مثل ہے جس پر جہاز کی بنیاد رکھی جاتی ہے۔
پٹھان
حضور نبی اکرمﷺ نے حضرت ملک عبد الرشید کی اولاد کے لئے فرمایا تھا کہ یہ دین کو مستحکم کرے گی اور اس قوم کا استحکام "بتان" کی مانند ہے۔ اس لئے قیس عبد الرشید "بتان" کے نام سے مشہور ہوئے۔لفظ بتان آہستہ آہستہ زد عام ہو کر "پٹھان" بولا جانے لگا اور حضرت ملک عبد الرشید سے نسبی علاقہ رکھنے والے پٹھان کہے جانے لگے۔حضرت ملک عبد الرشید کا عقد حضرت خالد بن ولید کی دختر مطاہرہ کے ساتھ ہوا۔ آپ کے فرزند حضرت ابراہیم سڑھبن تھے۔ آپ کا وصال ستاسی برس کی عمر میں ہوا۔