آپ صاحب سکر اور صاحبِ ذوق بزرگ تھے، عشق و محبت آپ کا مشرب تھا اور حلاوت آپ کی کیفیت تھی۔ ہندی زبان میں آپ نے بہت سی کافیاں لکھی ہیں جو اس علاقہ کے نعت خوان اکثر پڑھتے رہتے ہیں۔ یہ کافیاں لوگوں میں بے انتہا مقبول ہیں۔ موثر ہونے کے علاوہ بڑی بے تکلفانہ انداز اور زبان میں ہیں۔ آپ کے تمام کلام میں عشق بھرا ہوا ہے۔
جب آپ کا انتقال ہوگیا تو دفن کرتے وقت آپ کے والد بزرگوار نے آپ کے منہ سے کپڑا ہٹا کر دیدار کیا تو آپ آنکھیں کھول کر ہنسنے لگے۔ یہ حالت دیکھ کر آپ کے والد نے فرمایا کہ بابا محمود! یہ بچوں جیسی ادا کیسی؟ چنانچہ اتنا سننے کے بعد آپ نے آنکھیں بند کرلیں۔ آپ نے ابتدائی دَور میں جیسے بڑے رئیس لوگ اور بڑے مشائخ ٹھاٹ باٹ سے رہا کرتے ہیں اسی انداز سے زندگی گزاری اور یہ اس وقت کی بات ہے جبکہ سلطان مظفر بن سلطان محمود کی حکومت تھی۔
آپ ۹۲۰ھ میں اپنے آبائی وطن قصبہ مسر پور علاقہ گجرات میں تشریف لے گئے اور وہیں مستقل سکونت اختیار کی۔ آپ کا مزار بھی اسی قصبہ میں ہے۔ آپ اپنے علاقہ کے متاخرین بزرگوں میں سے تھے۔
اخبار الاخیار