آپ بڑے دانش مند بزرگ تھے، دنیا اور اہل دنیا سے بالکل الگ تھلگ رہتے تھے کہتے ہیں کہ آپ کے طالب علم آپ کی خانقاہ کی زنجیر پکڑ کر کھڑارہا کرتے تھے تاکہ فاقہ اور ضنعف کی وجہ سے گر نہ جائیں۔
قاضی شہاب الدین نے کافیہ کا حاشیہ لکھ کر آپ کی طرف بھیجا اور درخواست کی کہ اس میں کچھ اضافہ فرمادیں تاکہ اور بھی زیادہ فائدہ رساں ہو جائے۔ آپ نے کثرت مشاغل یا بحث و نزاع کے سد باب کے لیے اس پر سر سری نظر ڈال کر لکھا کہ یہ کتاب آپ نے بہترین لکھی ہے اس میں مزید کچھ لکھنے کی ضرورت نہیں، آپ کا مزار جونپور میں ہے۔
اخبار الاخیار