مخدوم شیخ صفی الدین حنفی (جدامجد شیخ گنگوہی )
مراۃ الاسرار میں ہے کہ حضرت شیخ عبدالقدوس گنگوہی علیہ الرحمہ کے جد امدت حضرت مخدوم شیخ صفی الدین حنفی تھے۔ جو حضرت شیخ اشرف جہانگیر سمنانی علیہ الرحمہ کے اکابر خلفا میں سے تھے۔ اگر چہ شیخ صفی الدین مام ابو حنیفہ کی اولاد میں سے تھے لیکن علم وثقاہت اور کمالات معنوی کے اعتبار سے ہندوستان میں ابو حنیفہ ثانی کے لقب سے مشہور تھے۔ چنانچہ آپکے کمالات کا مشاہدہ آپکی تصانیف میں کیا جاسکتا ہے۔ حضرت سید اشرف جہانگیر سمنانی قدس سرہٗ فرمایا کرتے تھے کہ ملک ہندوستان میں اگر میں نے کسی کو فنون غرائب اور فنونِ عجائب سےعلم و تقویٰ سے مزین دیکھا ہے تو وہ برادرم شیخ صفی الدین حنفی ہیں۔
آپکے مرید ہونے کا واقعہ یہ ہے کہ ایک رات حضرت خضر نے آپکی ایک کتاب کو دیکھ کر فرمایا کہ مجھے معلوم ہے کہ تم نے بہت ورق سیاہ کیے ہیں اب ورق سفید کرنے کا وقت آگیا ہے اور صحیفۂ دل کو انوار جاوید سے روشن کرو۔ اس بات نے آپ کے دل میں گھر کرلیا اور ایسی حالت طاری ہوئی کہ بے اختیار ہوکر بیعت کی درخواست کی۔ حضرت خضر علیہ السلام نے فرمایا میں تجھے بشارت دیتا ہوں کہ ایک ایسا جوان مرد کہ جسکے انورِ ولایت اور آچار ہدایت سے سارا جہاں پُر ہے آج کل تمہارے اسی قصبہ میں آنے والا ہے۔
چنانچہ چند ایام میں میر سید اشرف جہانگیر سمنانی قدس سرہٗ قصبہ ردولی میں تشریف لائے اور جامع مسجد میں قیام فرمایا۔ حضرت شیخ صفی الدین جو اس سعادت کے منتظر تھے حاضر خدمت ہوئے انکو دیکھ کر حضرت شیخ نے فرمایا برادرم صفی الدین تم صفائے قلب لائے ہو اب آؤ اور نعمت حاصل کرو۔
اسکے بعد فرمایا کہ جب حق تعالیٰ چاہتے ہیں کہ کسی کو اپنے قرب سے سر فراز فرمادیں تو حضرت خضر علیہ السلام کے ذریعے اسے اشارہ کردیتے ہیں۔ یہ بات سنکر حضرت شیخ صفی الدین کے دل میں ان کے متعلق اعتقاد اور بھی زیادہ قوی ہوا۔ اور اُسی وقت مرید ہوگئے۔ حضرت شیخ نے تھوڑی سی مصری اٹھاکر ان کے منہ میں ڈالی اور دعا کی کہ حصول نور الانوار مبارک ہو میں نے حق تعالیٰ سے درخواست کی ہے کہ تمہاری اولاد سے علم نہ جائے۔ چنانچہ حضرت شیخ نے انکی تکمیل و تربیت کیلئے چالیس دن وہاں قیام فرمایا اور آخر خرقۂ خلافت سےمشرف فرماکر دولت ازلی وابدی سے مالا مال کیا اس وقت حضرت شیخ صفی الدین کے فرزند شیخ اسماعیل کی عمر چالیس دن تھی۔ شیخ صفی الدیننے بچے کو اٹھاکر حضرت شیخ جہانگیر سمنانی قدس سرہٗ کے قدموں میں ڈال دیا حضرت شیخ نے فرمایا میں نے اس کو بھی قبول کیا۔ اور یہ ہمارا مرید ہے۔ اس کے بعد حضرت شیخ اشرف جہانگیر سمنانیحضرت شیخ صفی الدین کو ردولی شریف میں مسند خلافت پر بٹھاکر اودھ تشریف لے گئے۔ غرضیکہ حضرت شیخ صفی الدین قدس سرہٗ نے باکمال بزرگ تھے۔ اور اپنے بیٹے حضرت شیخ اسماعیل کو مسندِ خلافت پر متمکن کر کے عالم بقا کی طرف رحلت کر گئے اور قصبہ ردولی میں دفن ہوئے۔
(اقتباس الانوار)