حضرت ابو محمد سہل بن عبداللہ تستری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا صبر:
حضرت سہل تستری رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے اپنے مجوسی پڑوسی کے ساتھ بھی اچھا سلوک کيا تھا کہ اس کے بيت الخلاء ميں حضرت سہل تستری رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کے گھر کی طرف ايک سوراخ تھا جس سے نجاست گراکرتی تھی،حضرت سہل تستری رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ رات کودن بھرميں گرنے والی گندگی ايک کونے ميں جمع کر ديا کرتے تھے،جب آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ بيمار ہوئے توآپ نے اس مجوسی کو بلا کراسے واقعہ بتايااورمعذرت خواہانہ اندازميں کہا:""مجھے ڈرہے کہ ميرے ورثاء اس بات کو برداشت نہ کرسکيں گے اورتم سے جھگڑپڑيں گے۔""تواس مجوسی کوآپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کے اتنی بڑی ايذاء پر صبر کرنے پر بڑا تعجب ہوا، اس نے آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ سے عرض کی:""آپ اتنے طويل عرصہ سے ميرے ساتھ ايسا معاملہ کرتے رہے اور ميں ہوں کہ اب تک کفر پر قائم ہوں اپنا ہاتھ بڑھایئے تاکہ ميں مسلمان ہوجاؤں۔"" آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ہاتھ بڑھايااوروہ مسلمان ہوگيا،اس کے بعد آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا بھی وصال ہو گيا۔(جہنم میں لے جانے والے اعمال، جلد اول، صفحہ ۸۱۰)