حضرت مولانا سلام اللہ محدث رامپوری رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب: اسمِ گرامی:مولانا سلام اللہ ۔ لقب:محدث رامپوری۔ سلسلہ نسب اسطرح ہے:حضرت مولانا سلام اللہ محدث رامپوری بن شیخ الاسلام محمد دہلوی بن حاٖفظ فخرالدین دہلوی بن مولانا محب اللہ دہلوی بن شیخ نوراللہ دہلوی بن شیخ نورالحق محدث دہلوی بن امام المحدثین شیخ عبدالحق محدث دہلوی ۔علیہم الرحمہ۔آپ کاتمام خاندان علماءومحدثین کاخاندان ہے۔آپ کےوالد شیخ الاسلام محمد دہلی کےقاضی القضاۃ اورشیخ الاسلام کےعہدےپرفائزتھے،اورشارحِ صحیح بخاری اورمصنف کتبِ کثیرہ تھے۔
نوٹ:حدائق الحنفیہ،اورتذکرہ علمائے ہندمیں ان کا سلسلہ نسب مکمل نہیں ہے۔تصانیف وغیرہ بھی خلط کردی گئی ہیں۔مذکورہ سلسلہ نسب مکمل اورصحیح ہے۔(مآثرالکرام،ص،280/حیات شیخ عبدالحق ۔خلیق نظامی۔ص266)
تحصیلِ علم: جمیع علوم اپنے والد ماجد شیخ الاسلام مصنف شرح فارسی صحیح بخاری ورسالہ طرد الاوہام عن اثر الامام الہمام، اور کشف الغطاء عما لزم للموتی علی الاحیاء وغیرہ سے حاصل کیے اور انہیں سے اور نیز دیگر فضلائے عصر سے حدیث وغیرہ علوم کی سند و اجازت حاصل کی۔آپ اپنےوقت کےعظیم محدث تھے۔آپ کی کتاب شرح مؤطاامام مالک کوبعض علماء نےحضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی شرح المسویٰ سےجامع قراردیاہے۔(حیات شیخ عبدالحق محدث دہلوی،ص،270)
سیرت وخصائص: محدثِ زمانہ،فاضلِ یگانہ،عالمِ متبحر،خانوادۂ شیخ محقق کےفردِ فرید،حضرت علامہ مولانا شیخ سلام اللہ محدث رامپوری رحمۃ اللہ علیہ۔آپ تمام علوم عقلیہ ونقلیہ کےجامع تھے۔ساری زندگی درس وتدریس ،تصنیف وتالیف اورخدمت دین میں گزاری ۔
حدائق الحنفیہ میں مرقوم ہے: آپ حضرت شیخ الاسلام شارح بخار ی کےصاحبزادےاورمحقق علی الاطلاق شیخ عبدالحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ کی اولادمیں سےتھے۔فقیہ فاضل،محدث کامل،مفسر متجر،علامۂ عصر، محقق ومدقق تھے۔ آپ کے جد امجد حافظ فخر الدین بھی بڑے فاضل اور عالم اجل اورحقیقتاً فخر الدین والدنیا تھے،جن کی تصنیفات سے شرح فارسی صحیح مسلم اور فارسی شرح عین العلم اور شرح حصنِ حصین یادگار ہیں۔غرض بعد تحصیل علوم کے آپ مسندِ افادت و افاضت پر متمکن ہوکر مثل اپنے اسلاف کے تنشیر علوم میں مشغول ہوئے۔
تذکرہ علمائے ہندمیں ہے: آپ اپنے زمانےکےمشہورمحدث تھے۔دہلی کےحالات سے بددل ہوکرترک وطن کر کےر ام پور جابسے تھے۔وہاں بڑےپیمانےپرتدریس وتدریس اوراحیائے دین کاکام شروع کردیا،اورمحدث رامپوری کے نام سے مشہورہوئے۔آپ کوعربی زبان میں مطالب علمیہ کی تحریر پر کامل دستگاہ تھی۔درس و تدریس،رشدو ہدایت مشغلۂ حیات تھے،تصانیف میں مؤطا کی شرح "محلی بحل اسرارالمؤطا" آپ کے وفور علم پرشاہدہے۔محلیّٰ بحل اسرارالمؤطاکےعلاوہ آپ کی تصانیف مندرجہ ذیل ہیں:1۔شرح شمائل ترمذی۔2۔رسالہ مناقب اہل بیت بنام خلاصۃ المناقب۔3۔کمالین حاشیہ تفسیر جلالین۔4۔رسالہ اصول حدیث۔
شیخ سلام اللہ کےدوصاحبزادےتھے۔شیخ نورالاسلام،اورشیخ محمدسالم ۔شیخ نورالاسلام علوم عقلیہ ونقلیہ اورعلم ریاضی میں مہارت تامہ رکھتے تھے۔علم طب سے بھی خاص دلچسپی تھی۔مولانا غیاث الدین صاحب ِ غیاث اللغات نےطب انہی سےپڑھی تھی۔شیخ نورالاسلام کچھ عرصہ رام پورمیں مفتی بھی رہے۔دونوں صاحبزادگان نےمفیدتصانیف یادگارچھوڑی ہیں۔
تاریخِ وصال: آپ کاوصال 5/جمادی الثانی 1229ھ،مطابق مئی/1814ءکوہوا۔زبدۃ الاولیاء شاہ عبداللہ بغدادی قدس سرہٗ کی درگاہ کے احاطہ میں مسجد کے قریب جانب جنوب دفن ہوئے۔
ماخذومراجع: حیات شیخ عبدالحق۔حدائق الحنفیہ۔تذکرہ علمائےہند۔