حضرت شاہ بدیع الدین مجذوب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
آپ کو مادی شاہ کے نام سے شہرت ملی تھی، سر مستِ جام محبت مدہوش شراب عشق تھے، ہمیشہ کوہ و بیابان میں پھرتے رہتے، لوگوں سے ملاقات کم کرتے تھے اہل دنیا سے کوئی سروکار نہ تھا موسم سرما میں برف باری ہوتی، آپ ساری رات کھلے میدانوں میں گزار دیتے، نہ انہیں برف کی ٹھنڈک اثر کرتی، نہ برفانی ہوائیں تنگ کرتیں، ایک تہہ بند باندھتے جس سے ستر برقرار رہتا۔
صاحب تواریخ اعظمی فرماتے ہیں کہ شیخ مادی شاہ مجذوبوں میں سے قومی الجذبہ تھے، آپ کی زبان نہیں تھی تلوار برہنہ تھی، آپ کی زبان سے جو کچھ نکلتا پورا ہوجاتا جذبہ سکرد صحو کے باوجود توحید پر گفتگو کرتے اور برملا کرتے، اس وقت کے علماء نے آپ سے اختلاف کیا اور آپ پر قتل کا فتویٰ صادر کیا، حاکم کشمیر آپ کے سکر و جذب کی وجہ سے آپ کو معذور خیال کرتا تھا اور اس فتویٰ کے باوجود سزائے موت کی توثیق نہیں کی، آپ ۹۹۲ھ میں فوت ہوئے، آج تک ان کی قبر سے ہیبت و جلال نمایاں ہوتا ہے، جو شخص آپ کے مزار پر پہنچ کر جھوٹی قسم کھاتا ہے عذاب میں مبتلا ہوتا ہے۔
سرورِ عشاق مجز و بان حق
رفت از دنیا چو در خلد بریں
شاہ بدیع الدین ولی روشن ضمیر
سالِ وصلِ اوست سرمست کبیر
۹۹۲ھ
(حدائق الاصفیاء)