نام فیروز شاہ تھا۔ آپ کے دادا شاہ عالم نے بغداد سے نقل مکان کرکے لاہور آکر سکونت اختیار کرلی تھی۔ صاحب علم و فضل تھے۔ سیادت و بخابت اور عبادت و ریاضت میں مشہور زمانہ تھے۔ اپنے دادا کے مرید و خلیفہ تھے۔ چنانچہ ان کی وفات کے بعد سجادہ نشیں ہوئے۔ تمام عمر طلبہ و مریدین کی درس و تدریس اور ہدایت و تلقین میں گزاری۔ طلبہ کو فقہ و حدیث اور قرآن و تفسیر کا درس دیا کرتے تھے۔ شام سے آدھی رات تک اربابِ معنی کو توجہ اور تلقین فرمانے میں مشغول رہتے۔ جمعہ کے روز نماز کے بعد عصر تک وعظ و نصائح میں صرف کرتے۔ آپ کی ذاتِ بابرکات سے ایک خلقِ کثیر علومِ ظاہری و باطنی سے بہرہ در ہوئی۔ آپ کا سلسلۂ بیعت حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی غوث الاعظم تک منتہی ہوتا ہے۔ ۹۳۳ھ میں وفات پائی۔ مزار تکیہ ڈنڈی گراں لاہور میں ہے۔
ڈنڈی گریا خرادی۔ صناعوں کی یہ جماعت آپ سے بڑی عقیدت رکھتی تھی۔ یہ علاقہ ڈنڈی گراں کے نام سے مشہور ہے۔ قدیم زمانے میں یہاں خرادی محلہ آبادتھا۔ ڈنڈی ترازو کی لکڑی کو بھی کہتے ہیں اور خرادی لکڑی کو چرخ پر چڑھا کر ہموار کرنے والے کو کہتے ہیں۔
قطعۂ تاریخ وفات:
چو از دنیا بہ فردوسِ بریں رفت چو از دل سالِ ترحلیش بجستم
|
|
جنابِ شاہ حق آگاہ فیروز عیاں شد میر سید شاہ فیروز ۹۳۳ھ
|