مندو کے کشف ظاہر اور مکمل تصرف رکھنے والے مجذوب تھے۔ محمد ہمایوں بادشاہ نے جب گجرات کا رُخ کرنا چاہا تو فال لینے شاہ منصور کے پاس بھیجا، جب شاہی آدمی شاہ منصور کے پاس آیا تو آپ نے اس کے ترکش سے ایک تیر نکال کر اس کے پر توڑے اور پھر وہ تیر واپس ترکش میں رکھ دیا، چنانچہ اس نے واپس ہو کر بادشاہ سے ماجرا بیان کیا۔ جس پر بادشاہ نے کہا یہ اس چیز کی علامت ہے کہ ہم کو گجرات پر فتح نہ ہوگی۔ اور ہماری فوج پریشان ہو جائے گی نیز اس میں اس چیز کی طرف بھی اِشارہ ہے کہ ہماری فوج اگرچہ پریشان اور تتر بتر ہو جائے گی ہماری ذات کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا اور ہم سلامتی سے اپنے مقام پر واپس آجائیں گے۔
حضرت شیخ عبدالوہاب بیان فرماتے تھے کہ برہان پور کے صاحب ولایت شاہ بھکاری کے وضو کا پانی شاہ منصور نے پی لیا تھا تب سے ان کی یہ حالت ہو گئی، میں نے ابتداً جب راہ سلوک میں قدم رکھا تو فال نصیحتیں لینے کے لیے شاہ منصور کے پاس گیا، میں ان کے پاس جا کر بیٹھا ہی تھا کہ انہوں نے پوچھا بھاکری پکا سکتے ہو؟ بھاکری عرف عام میں باجرہ کی روٹی کو کہتے ہیں جو عام طور پر فقیر اپنے ہاتھ سے پکا کر کھاتے ہیں اس کے بعد انہوں نے خود کہا کہ بھاکری پکانا مشکل ہے، محنت مشقت کر کے باجرہ لانا، اسے چھڑنا پیسنا، خمیر کرنا پھر لکڑیاں جمع کرنا چولھا جلانا مشکل ہے یہ نہیں ہوسکتا اور اگر ممکن ہوا بھی تو سر چہرہ اور بال جل جاتے ہیں۔ بھاکری پکانا مشکل ہے غرض کہ یہ الفاظ انہوں نے اپنی ہندی شکستہ زبان میں بار بار کہے، ان کے بار بار کے کہنے پر میں دل میں کہتا تھا کہ ان شاءاللہ پکاؤں گا پھر تھوڑی دیر بعد انہوں نے سر اٹھا کر کہا پکا سکتے ہو تو پکاؤ۔ اور اس لفظ کو بھی انہوں نے تقریباً پچاس ساٹھ مرتبہ دہرایا، ان کے اس لفظ کے کہنے پر ہر مرتبہ میری ہمت فقر و تجرید میں تازیگ پیدا ہوتی تھی غرض کہ میں ان کے پاس سے واپس ہوااور اپنے کام میں مشغول ہوگیا۔
اخبار الاخیار