آپ حسینی سادات کرام میں سے تھے۔ آپ کو حضرت غوث الاعظم سے نسبت سادات تھی۔ سید شاہ محمد بن سید عبداللہ۔ بن سید محمود بن عبدالقادر گیلانی۔ بن سید عبدالباسط۔ بن سید حسین بن سید حسن بن سید احمد بن سید شرف الدین قاسم بن سید شرف الدین علی۔ بن سیّد حسن ثانی بن سید علی۔ بن شمس الدین۔ بن سیّد محمد بن سید شرف الدین یحییٰ۔ بن شہاب الدین احمد۔ بن سید عمادالدین۔ بن سید ابی صالح نصر بن قطب آلافاق سید عبدالرزاق بن حضرت غوث العالمین قطب المتتقین محی الدین ابو محمد سلطان سعید شیخ عبدالقادر گیلانی قدس سرہ نو جوانی میں تن تنہا رہتے تھے۔ عورتوں سے دُور رہتے اختلاط نسواں تو درکنار نکاح سے بھی دور رہتے۔ آخر کار اجازت غیبی سے نکاح کیا۔ ۱۰۹۰ھ میں تا تار کے علاقہ کشمیر میں تشریف لائے۔ آپ کے گھر میں تقریباً ایک سو افراد خانہ گزر اوقات کرتے تھے۔ جن میں آپ کے اہل و عیال غربا و فقراء خدام و عقیدت مند شامل تھے۔ آپ باین کثرتِ افراد متوکل تھے کسی دنیاوی کام میں دخل نہ دیتے۔ ہر روز ایک سو سے ایک ہزار تک فتوح آتیں۔ آپ مستحقین کو تقسیم کردیتے۔ اور دوسرے دن کے لیے کچھ نہ رہنے دیتے۔ سلسلہ قادریہ کا فیضان جاری رہتا اس سلسلہ کے علاوہ مشائخ کبرویہ اور مشائخ سہروردیہ کا فیض بھی عام کیا۔
صاحب تواریخ دومری نے آپ کا سال وصال ۱۱۱۷ھ لکھا ہے۔ آپ کا مزار پُرانوار خطۂ کشمیر میں ہے۔
محمد چوں ز دنیا رفت بربست محمد مقتدائے ملت آمد ۱۱۱۷ھ
|
|
زبہر سنِ وصال انتقالش جمال الغیب ہم سال وصالش ۱۱۱۷ھ
|
(خذینۃ الاصفیاء)