کنیت ابوالسعادت، لقب عفیف الدین، باپ کا نام سعد یافعی ہے۔ یمن کے رہنے والے تھے۔ آپ کا قیام زیادہ عرصہ حرمین الشریفین میں رہا ہے۔ شافعی مذہب تھے۔ علومِ ظاہری و باطنی میں اپنے زمانے کے علماء و فضلاء میں ممتاز درجہ رکھتے تھے۔ آپ کو نسبتِ ارادت چند واسطوں سے حضرت غوث الاعظم سے حاصل ہے۔ تاریخ یافعی، کتاب روضتہ الریاحین، نشرالمجالس با حوال خوارق و کرامت حضرت غوث الثقلین آپ کی مشہور تصانیف ہیں۔ جب حضرت سیّد جلال الدین مخدومِ جہانیاں جہاں گشت سہروردی اوچی المتوفیٰ ۷۰۷ھ مکہ معظمہ گئے تو امام صاحب سے بھی ملاقات کاشرف حاصل کیا۔ ان دونوں حضرات میں اس درجہ اتحاد و محبت کا تعلق بڑھا کہ اس کی نظیر دیکھی نہیں گئی۔ امام صاحب نے سلسلۂ چشتیہ سے اخذِ فیض کے لیے حضرت مخدومِ جہانیاں کو حضرت شیخ سید نصیرالدین محمود چراغ دہلی المتوفیٰ ۷۵۷ھ کی خدمت میں جانے کو کہا۔ چنانچہ حضرت مخدوم جب ہندوستان لوٹے تو دہلی میں حضرت شیخ نصیرالدین چراغ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور خرقۂ چشت حاصل کیا۔امام صاحب نے ۲۱؍جمادی الآخر؍۶؍۷۵۵ھ میں وفات پائ
مشائخ سلسلۂ قادریہ میں درجہ بلند رکھتے ہیں۔ صاحبِ کشف و کرامت تھے۔ سلسلۂ نسب حضرت غوث الاعظم تک منتہی ہوتا ہے۔ صاحب تاریخ فرشتہ لکھتے ہیں جب فیروز شاہ نے احمد خان خاناں کے حق میں ارادۂ بد کا قصد کیا اور اس کی آنکھیں نکال دینی چاہیں۔ مگر وہ کسی طرح بادشاہ کے ارادے سے آگاہ ہوگیا۔ بادشاہ کے خلاف لشکر کشی کی۔ لیکن معاملہ اس کے حسب دلخواہ نہ ہوا۔ ایک روز عین جنگ کے موقع پرخواب میں دیکھا کہ کوئی نیک صورت اور نیک سیرت بزرگ آیا ہے اور اُس نے بارہ گوشے والا ترکی تاج میرے سر پر رکھا ہے اور دکن کی بادشاہی کی مجھے بشارت دی ہے۔ فیروز شاہ کی وفات کے بعد احمد شاہ بادشاہ ہوا۔ جب اس نے حضرت شاہ نعمت اللہ ولی کی بزرگی کی شہرت سنی تو شیخ حبیب اللہ جنیدی کو تحائف کے ساتھ آپ کی خدمت میں بھیجا اور طالبِ دعا ہوا اور التجا کی کہ اپنے فرزند کو ہدایت کے لیے روانہ فرمائیے۔ شیخ نے بادشاہ کے ہدایا قبول فرمالے اور ایک تاج سبز دوازدہ گوشہ ترکی شیخ قطب الدین خلیفہ اور شاہ نور اللہ بن خلیل اللہ اپنے پوتے کے ہاتھ بادشاہ کو بھیجا۔ جب یہ حضرات وہاں پہنچے اور وہ تاج احمد شاہ کے سر پر رکھا اس نے فوراً پہچان لیا کہ یہ وہی بزرگ اور وہی تاج ہے۔ شاہ نور اللہ کا بے حد ادب و احترام بجالایا اور اپنی بیٹی کی شادی ان سے کردی۔ بقول صاحب تاریخ فرشتہ ۸۳۴ھ میں وفات پائی۔
ز دنیا نعمتِ حق یافت در خلد بسر و رسالِ وصلش جلوہ گر شد
|
|
چوں سید شہ عالی نعمت ز سلطان الولی والی نعمت
|
۔ مرقد مکہ معظمہ میں حضرت فضیل بن عیاض کے مزار کے متصل ہے۔
آں امامِ یافعی نور الہ! ہاتفم فرمود سالِ رحلتش! ہم رقم کن زاہدِ اہلِ بہشت ۷۶۰ھ
|
|
بود اندر مکّہ یک قطب الولی ‘‘کاشفِ نامی ۷۵۵ امام یافعی’’ ہم ‘‘ولیٔ بو سعادت یافعی’’ ۷۶۰ھ
|