شاہ رحمت للہ قریشی سہروردی لاہوری رحمتہ اللہ علیہ
معتبر کتب تواریخ میں مرقوم ہے کہ آپ حضرت بہاء الدین زکریا ملتانی سہروردی رحمتہ اللہ علیہ کی اولا د میں سے تھے اور اپنے زمانے کے کامل ولی تھے۔،ساری عمر لاہور ہی میں اس سلسلہ کی نشر و اشاعت میں گز ری ،نیز رشد و ہدایت اور تعلیم و تلقین کی طرف خاصی توجہ فرماتے تھے ہزار افراد کو راہ ہدایت پر لائے اور کثرت سے لوگ آپ کے حلقہ ارادت میں آئے،صاحب،حدیقتہالاولیاء،لکھتے ہیں کہ آپ ملتان سےلاہور تشریف لائے،ساری عمر زہد و ریا ضت اور عبادت میں گزاری،صاحب کشف و کرامات تھے اور بیشمار لوگ آپ کی معتقدن میں شامل تھے۔
آپ عہد عالمگیر میں ایک کامل بزرگ گزرے ہیں،بیشمار مرید آپ کے حلقہ ارادت میں تھے جو آپ کی خدمت میں رہتے تھے اور آپ کے نصائع سے مستفید ہوا کرتے تھے،آپ کی علمیت مسلمہ تھی۔
سکھوں کا عہد
سکھوں کے عہد میں جرنیل کورٹ جوکہ ایک فرانسی جنرل تھااور مہاراجہ رنجیت سنگھ کا بہت منظور تھا، نے اس کی اینٹیں اکھڑوا کر اپنی چھاؤنی میں لگوالیں اور عمارات و آثار کو تباہ و برباد کردیا،آپ کی اولاد میں سے بھاون شاہ مجا ور ہوا ہے جس نے دوبا رہ یہ عما رت بنوائی اور خرچ اور اخراجات آپ کے مریدان با صفا نے کیئے۔
مزار مبارک ریلوے ہیڈ کواٹر ز آفس اور محمد نگر کے درمیان واقع ہے،آپ کی قبر ایک چبوترے پر واقع ہے،نزدیک ہی ایک مسجد بھی ہے اور چند قبور بھی ہیں،یہ خانقاہ فر شتیا ں والی بھی کہلاتی ہے،اس کی وجہ یہ ہے کہ جن ایام میں بادشا ہی مسجد بن رہی تھی اور لاہور میں راج مزدور بالکل نہیں ملتے تھے اور نہ کسی کو اجازت تھی کہ بادشاہی مسجد تک کوئی اور کام کریں،تولوگوں نے متفقہ فیصلہ کرکے مقبرہ کو راتوں رات پایہ تکمیل تک پہنچا دیا،صبح کو جب لوگوں نے مکمل عمارت دیکھی تو مشہور ہوگیا کہ یہ عمارت فرشتوں نے تیار کردی ہے،آپ کی اولاد موضع ڈھولن وال شہر لاہور میں موجود ہے۔
(لاہور کے اولیائے سہروردیہ)