نام ونسب: اسم گرامی: حضرت شیخ بڈھن۔ لقب: شیخ الاولیاء۔ سلسلہ نسب: حضرت شیخ بڈھن بن مخدوم الاولیاء حضرت شیخ محمد بن حضرت شیخ عارف بن حضرت شیخ احمد عبد الحق ردولوی چشتی صابری۔علیہم الرحمہ۔
تحصیل علم: آپ کا خاندان علم و معرفت کا منبع تھا۔اس میں بڑے بڑے اولیاء و صلحاء موجود تھے، ابتدائی تعلیم و تربیت اپنے گھر پر ہوئی، پھر آپ کو قطب العالم حضرت شیخ عبدالقدوس گنگوہی کی تربیت میں دےدیاگیا،انہوں نے آپ کو علم و معرفت میں کمال تک پہنچایا۔
بیعت وخلافت: سلسلہ عالیہ چشتیہ صابریہ میں قطب العالم حضرت شیخ عبدالقدوس گنگوہی مجددسلسلہ عالیہ چشتیہ صابریہ سے بیعت ہوئے، اور فیوضات باطنیہ سے مالامال ہوئے۔
سیرت وخصائص: عارف باللہ، فنافی اللہ، سید الاولیاء حضرت شیخ بڈھن چشتی صابری۔آپ اپنے زمانے کے عظیم بزرگ باکمال و صاحب کشف و کرامت اور اہل یقین اور ذات وحدہٗ لاشریک میں فنا کے درجہ پر فائز المرام تھے۔ آپ کے عظیم والد گرامی اور دادا بزرگوار پڑ دادا بزرگ حضرت شیخ احمد عبد الحق چشتی صابری علیہ الرحمۃ قطب ہفت اقلیم اور سلسلہ عالیہ چشتیہ صابریہ کے عظیم روحانی پیشوا ہیں جن کی وجہ سے اس سلسلہ عالیہ کو شہرت اور دوام کی دولت ملی ہے۔ ان مذکورہ بزرگوں کی توجہات کا مرکز آپ کی ذات والا صفات پر مرکوز رہیں۔جس کی بدولت آپ عدیم المثال اور بے نظیر بزرگ ہوئے ہیں، اور حضرت شیخ عبد الرحمٰن قدوائی چشتی صابری رحمۃ اللہ علیہ جن کی عمر شریف ایک سوسال تھی، اور اپنے وقت کے عظیم صوفی بزرگ تھے،وہ آپ ہی کے مرید و خلیفہ تھے۔
آپ کی سعادت مندی یہ ہے کہ ایک تو آپ کا تعلق خاندان اولیاء سے ہے، اور دوسرا یہ کہ آپ کی تعلیم و تربیت حضرت قطب العالم گنگوہی کے سپردہوئی، جب آپ شیخ بڈھن کے والد کاوقت وصال قریب آیاتو انہوں نے شیخ عبدالقدوس گنگوہی کے صاحبزادے سے فرمایا کہ میرے بیٹے کو اپنے والد کےپاس سے لے آؤ۔ اِدھر آپ کے پڑدادا حضرت شیخ احمد عبد لحق ردولوی چشتی صابری نے باطنی طور پر با اشارۂ غیبی حضرت عبد القدوس گنگوہی سے فرمایا کہ شیخ بڈھن کو ردولی شریف پہنچاؤ۔ کیونکہ حضرت شیخ محمد یعنی تمہارے شیخ کے انتقال کا وقت قریب ہے،چنانچہ حضرت قطب العالم شاہ عبد القدوس گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ آپ کو ہمراہ لے کر شاہ آباد سے جانب ردولی شریف روانہ ہوئے۔ او اپنے شیخ کے پاس جب پہنچے تو انہوں نے فرمایا کہ میرے پاس جو امانتیں پیران چشت کی پہنچی ہیں۔وہ تمام آپ کو دے رہا ہوں۔ اور جب تم اپنے وطن جانا چاہا تو میرے بیٹے کو اسرار و موز باطنی سے آگاہ کرنااور مشائخ کی نعمتیں اس کے حوالے کردینا اور اپنا نائب بنا کر میری جگہ بٹھادینا۔ چنانچہ قطب العالم حضرت شاہ عبد القدوس گنگوہی چشتی صابری علیہ الرحمۃ نے اپنے شیخ کی وصیت و نصیحت کے مطابق تمام نعمت باطنی عطا فرما کر آپ کو آپ کے عظیم والد گرامی کی جگہ پر اپنا نائب و قائم مقام بنا کر بٹھادیا۔
آپ سے بے شمار خرق عادات ظاہر ہوئیں،اور بڑے ہی کمال اور جاہ و جلال والے بزرگ تھے،آپ کے وصال کےبعد آپ کے بڑے صاحبزادے حضرت شیخ پیر چشتی صابری کے حوالے امانت پیر ان چشت کی اور اپنا جانشین مقرر فرمایا۔ جبکہ چھوٹے صاحبزادے حضرت شیخ منصور کو بھی خرقہ خلافت عطا فرما کر باطنی اسرار و موزان کو بھی منتقل کئے اور وصال باکمال فرما کرراہی ملک عدم ہوئے۔
تاریخِ وصال: تاریخ وصال معلوم نہ ہوسکی، مزار شریف ردولی شریف (ہند) میں ہے۔
ماخذ ومراجع:
انسائیکلوپیڈیا اولیاء کرام جلد3۔