حضرت شیث علیہ السلام
حضرت شیث علیہ السلام حضرت آدم علیہ السلام کے ہم شبیہ تھے۔اللہ تعالیٰ نےحضرت آدم علیہ السلام کے بیٹے "ھابیل"جن کو "قابیل"نے قتل کردیاتھا ،کے بدلے میں شیث علیہ السلام عطافرمایا۔اللہ تعالیٰ نے آپ کونبوت بھی عطا فرمائی تھی۔حضرت آدم علیہ السلام کے دو دو بچے ہر حمل سے ہوئے سوائے حضرت شیث علیہ السلام کے ۔
"وضعت شیئا وحدہ کرامۃ سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم فان نورہ انتقل من آدم الی شیث علیہ السلام"(مواھب اللدنیہ، انوار محمدیہ ص۱۵)
حضرت حوا نے حضرت شیث کو صرف اکیلا ہی جنا ہے ان کے ساتھ جڑواں کوئی بچی نہیں تھی یہ صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت و تکریم کے لیے مالک الملک نے ایک بچے سے ہی حاملہ کیا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نور آدم علیہ السلام سے منتقل ہوکر حضرت شیث علیہ السلام کے پاس آگیا۔
حضرت آدم علیہ السلام نے انہیں وصیت کی کہ یہ نورِ مبارک، پاک عورت کی طرف منتقل کرنا ہے۔ پھر حضرت شیث علیہ السلام نے اپنے بیٹے کو یہی وصیت کی یہ سلسلہ حضرت عبدالمطلب تک چلتا رہا کہ ہر شخص نے اپنے بیٹے کو اس نور کے پاک بطن کی طرف منتقل کرنے کی وصیت کی۔
حضرت آدم علیہ السلام کی وفات کے وقت آپ کی اولاد اور اولاد کی اولاد وغیرہ چالیس ہزار سے زائد ہوگئی تھی۔ تفسیر صاوی اور جمل وغیرہ میں ایک لاکھ تک پہنچ جانے کا ذکر ملتا ہے۔ (واللہ اعلم بالصواب)