حضرت شیخ عبدالخالق چشتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
نام ونسب: اسم گرامی: شیخ عبد الخالق چشتی صابری۔لقب: شیخ العصر۔
تاریخِ ولادت: آپ کا سن ولادت کتب میں معلوم نہ ہوسکا۔ قرین قیاس یہ ہے کہ دسویں صدی ہجری کا اوائل ہی ہوگا۔
تحصیل علم: آپ جامع علوم عقلیہ و نقلیہ تھے۔
بیعت وخلافت: آپ سلسلہ عالیہ چشتیہ صابریہ میں حضرت شیخ نظام الدین بلخی کے خلیفہ حضرت شیخ جان اللہ چشتی صابری لاہوری کے دست حق پرست پر بیعت ہوئے، مجاہدات و ریاضت کےبعد خلافت سے مشرف ہوئے۔(تذکرہ اولیائے لاہور، ص358)
سیرت وخصائص: شیخ العصر حضرت شیخ عبد الخالق چشتی صابری ۔ آپ اپنے وقت کے شیخ کامل و عارف باللہ تھے۔آپ کی ذات مبارکہ سے سلسلہ عالیہ چشتیہ صابریہ کو فروغ حاصل ہوا۔ حضرت شیخ جان اللہ لاہوری چشتی صابری جو کہ حضرت شیخ نظام الدین بلخی چشتی صابری کے مرید و خلیفہ تھےکہ دست حق پرست پر بیعت ہوئے۔ آپ فقر و وفاقہ ترک و تجرید میں بلند مقام کے مالک تھے۔ سماع کے دوران آپ پر وجد کی ایک خاص کیفیت ہوتی تھی۔ اس موقع پر جس کسی پر آپ کی نگاہ پڑجاتی بے خود کردیتے تھے۔دوران سماع اکثر ایسا محسوس ہوتا تھا کہ لوگوں کو شبہ ہوجاتا تھاکہ آپ کا وصال ہوچکا ہے۔ جو شخص بھی آپ کے حلقہ ارادت میں داخل ہوتا وہ کامل ہو کے واپس جاتا تھا۔ مخلوق خدا کا ایک اژدہام آپ کی خدمت میں ہمہ وقت موجود رہتا تھا۔ آنے والا سائل کبھی آپ کے دربار سے خالی واپس نہ جاتا۔ آپ کا لنگر ہر خاص و عام کے لیے ہمہ وقت کھلا رہتا تھا۔(خزینۃ الاصفیاء، ص434)
تاریخِ وصال: آپ کا وصال باکمال 12؍ رجب المرجب شریف 1059ھ ھ مطابق 22؍ جولائی 1649 ء بروز جمعرات ،بعہد شاہجہان ہوا۔ مزار پُر انوار میدان زین خان بیرون موچی دورازہ لاہور میں مرجع خاص و عام ہے۔