حضرت شیخ عبدالرشید جالندھری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
آپ جالند شہر کے سادات میں سے تھے والد کا نام سید اشرف تھا۔ آپ چھوٹے ہی تھے کہ آپ کو تلاشِ حق کی لگن لگ گئی ظاہری علوم پڑھنے کے بعد اپنے وطن سے نکلے اور مختلف شہروں کی سیر کرتے حضرت شاہ ابو المعالی کی خدمت میں حاضر ہوئے اُس وقت حضرت شاہ ابو المعالی کی عمر کافی ہوچکی تھی۔ آپ نے شیخ عبدالرشید کو سید میران بہیکہ کے حوالے کردیا جنہوں نے آپ کی تربیت بھی کی اور خرقۂ خلافت بھی دیا۔
خزنیتہ السالکین کے مصنف لکھتے ہیں ایک دن حضرت میراں بہیکہ نے سید علیم اللہ جالندھری کو مخاطب کر کے فرمایا کہ میرے پاس جو مرید بھی آتا ہے میں چھ سال تک اس کا امتحان لیتا ہوں اگر اس کا اعتقاد درست ہو تو میں اُسے اپنے خادموں میں شمار کرتا ہوں لیکن سید عبدالرشید جالندھری ایک ایسے شخص ہیں جنہیں میں نے پہلے دن سے ہی پکے اعتقاد کا پایا اور اپنا خادم بنالیا۔
آپ یکم ماہ ربیع الاول بروز جمعہ ۱۱۲۱ھ اپنے مرشد کی زندگی میں ہی فوت ہوگئے جالندھر میں ہی آپ کا مزار بنایا گیا آپ کے وصال کے بعد سید میراں بہیکہ نے آپ کے بیٹے سید غلام الدین محی الدین کو بیعت کیا اور انہیں کمال تک تربیت دی۔
حضرت عبدالرشید آں میر دین
چو ز دنیا رفت و در جنت رسید
سال وصال اوست عارف حق پرست
بار دیگر سرور عالم رشید
۱۱۲۱ھ