حضرت عبداللہ شطاری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
نام ونسب: آپ رحمۃ اللہ علیہ کا اسمِ گرامی شیخ عبداللہ شطاری تھا۔ اور آپ کا سلسلۂ نسب سیدنا شیخ شہاب الدین سہروردی رحمۃ اللہ علیہ سے ملتاہے۔
بیعت وخلافت: شیخ عبد اللہ شطاری نے شیخ محمد طیفوری رحمہما اللہ کے دستِ حق پرست پر بیعت ہوئے اور خرقۂ خلافت بھی انہیں سے حاصل کیا۔
سیرت وخصائص: حضرت عبداللہ شطاری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سلسلہ شطاریہ کے بانی اور امام طریقت اور پیشوائے حقیقت تھے۔ آپ نے رسالہ" اشغال شطاریہ" میں اپنے سلسلہ عالیہ کے مقامات و احوال قلمبند کیے ہیں۔ سلسلہ طیفوریہ میں جو شخص سب سے پہلے شطاریہ طریقت پر اٹھا وہ حضرت شیخ عبداللہ تھے۔ شطار اصطلاح میں "تیز رو" کو کہتے ہیں، مگر صوفیا میں اس شخص کو شطار کہا جاتا ہے جو فنا فی اللہ اور بقا باللہ کے رتبہ عالیہ کو حاصل کرے۔ حضرت شیخ عبداللہ ریاضات اور مجاہدات میں کماحقہ میں کمال حاصل کرچکے تو آپ کو شطاری کہا جانے لگا۔ سب سے پہلے حضرت شیخ محمد نے آپ کو شطاری کے خطاب سے مخاطب فرمایا ۔ اور حکم دیا کہ وہ برصغیر ہندوستان (پاکستان) میں جائیں اور جس جگہ قیام کریں معرفت کا غلغلہ برپاکردیں، تاکہ لوگ ہدایت حاصل کرسکیں۔ اگر کسی بزرگ سے ملاقات ہو تو اسے برملا کہہ دیں کہ اس کے پاس جو کچھ ہے وہ تمہیں بخش دیں۔ ورنہ میرے پاس جو کچھ بھی ہے میں دینے کو تیار ہوں۔ آپ اپنے پیر و مرشد کے حکم پر اپنی معرفت اور ولایت کا اظہار اعلانیہ کرنے لگے اور بلا جھجک کہنے لگے جو بھی اللہ تعالیٰ کی تلاش میں آنا چاہتا ہے میرے پاس آئے میں اسے خدا تک پہنچاؤں گا۔
تاریخِ وصال: شیخ عبدا للہ شطاری کا وصال23 جمادی الاولیٰ 832ھ/بمطابق فروی 1429 ء میں ہوا تھا۔ آپ کا مزار آگرہ"قلعہ مندو" کے اندر ہے۔ شیخ پیر میرٹھی جو آپ کے سلسلہ شطاریہ کے معروف بزرگ ہیں جہانگیر بادشاہ کے ساتھ قلعہ مندو میں گئے تھے۔ اور شیخ عبداللہ کا بہت عالی شان مزار بنایا تھا۔
ماخذومراجع: خزینۃ الاصفیاء
//php } ?>