ساداتِ گیلانی میں سے تھے۔ والد کا نام عمر بن سیّد حسن ہے۔ سلسلۂ نسب بارہ واسطوں سے حضرت غوث الاعظم تک منتہی ہوتا ہے۔ خرقۂ خلافت دست بدست اپنے آباو اجداد سے پہنا ہے۔ پندرہ سال کے تھے کہ بہ اشارۂ ربانی ہندوستان تشریف لائے اور موضع تَہہ[1]میں سکونت اختیار کی۔ دیارِ ہند کے اکثر مشائخ کبار سے ملاقات کی۔ علومِ ظاہر و باطن میں درجۂ کمال حاصل تھا۔ مریدوں کا سلسلہ بہت وسیع ہے۔ ہمیشہ با وضو اور مراقبہ میں مستغرق رہتے تھے۔ آپ سے بہت سی کرامات کا ظہور ہُوا۔ چنانچہ صاحب سفینۃ الاولیاء لکھتے ہیں کہ چور اگر آپ کے گھر آجاتا یا وہ اندھا ہوجاتا یا وہ مُردہ پایا جاتا۔ بلکہ جس گاؤں میں آپ رہتے تھے وہاں کوئی چور آنے کی قدرت نہ رکھتا تھا۔ ایک سو برس کی عمر میں ۱۰۳۷ھ میں وفات پائی۔
شد ز دنیا چو در بہشتِ بریں ہست وصلش ’’امامِ دیں فیاض‘‘ ۱۰۳۷ھ
|
|
شیخ با اختصاص عبداللہ نیز ’’صدیق خاص عبداللہ‘‘ ۱۰۳۷ھ
|
1۔تَہہ دہلی کے مضافات میں ایک چھوٹا سا موضع ہے (سفینۃ الاولیاء) لیکن بعض کے نزدیک بہت تھا جس کی وجہ سے آپ کو بہتی لکھتے ہیں۔