حضرت شیخ ابو عبداللہ عثمان مکی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
آپ کی کنیت ابوعبداللہ تھی۔ سیّد الطائفہ حضرت جنید بغدادی کے مرید تھے اور حضرت حسین بن منصور حلّاج کے استاد و مرشد تھے، حضرت ابوسعید قدس سرہ کی صحبت میں بیٹھا کرتے تھے۔ آپ علوم حقائق کے عالم تھے، اسرار الٰہیہ پر گفتگو فرمایا کرتے تھے چونکہ آپ کی باتیں بڑی باریک اور پُر اسرار ہوا کرتی تھیں لوگوں کی سمجھ میں نہ آتی تھیں، لوگوں نے آپ کو اپنی صفوں سے علیحدہ کردیا، مکہ معظّمہ سے باہر نکال دیا، آپ جدہ میں آ رہے یہی آپ کا مولد اور مسکن تھا، آپ اس شہر کے قاضی مقرر ہوئے، بزرگانِ تصوّف کہتے ہیں کہ حضرت منصور حلّاج آپ کی رنجیدگی کا نشانہ بنے اور آپ کی ناراضگی سے ابتلا میں پڑے تھے۔
آپ کی وفات ۲۹۶ھ میں بغداد میں ہوئی، ایک اور قول میں حضرت سیّد الطائفہ جنید بغدادی کے سال وفات ۲۹۷ھ میں آپ کا وصال ہوا تھا۔
جناب شیخ عمر و ابن عثمان
چو از دار الفناء عزم سفر کرد
منور نامور سالِ وصالش
۲۹۶ھ ۲۹۶ھ ۲۹۶ھ
رئیس اولیاء قطب معلیٰ
بصد ا غزاز در فردوس اعلیٰ
دگر ہم راہنما گردود ہویدا
(خزینۃ الاصفیاء)