حضرت شیخ داؤد کے چوتھے خلیفہ حضرت شیخ ابو المعالی ساکن اینبٹھ ہیں جو سہارنپور کے نواح میں واقع ہے کہتے ہیں کہ آپکی بیعت حضرت شیخ محمد صادق گنگوہی سے تھی اور تربیت وخلافت حضرت شیخ داؤد سے حاصل کی۔ آپکو وجد و سماع میں غلو تھا اور ریاضت ومجاہدہ میں بلند ہمت، فقرو فنامیں یگانۂ روزگار، خُلق وتواضع میں عدیم المثال اور عشق مجازی اور حقیقی میں بے نظیر تھے۔ آپ حسن مجازیکے شیدائی تھے۔ آپکی عمر طویل تھی اور ساری عمر آپ نے ذکر جہر اور استغراق باطن میں گذاردی۔
ایکدفعہ کا ذکر ہے کہ گنے کی فصل کے دوران آپ رات کے وقت تہجد پڑھ گڑ کے کڑاہا کے قریب بیٹھے تھے لوگ کڑاہامیں شیرہ ڈال کر گڑ بنارہے تھے اور شیرہ آگ کی تیزی سے جوش مار رہا تھا کہ آپ نے کسی سے ہندی زبان میں گیب سُنا؎
تو چلتا جا اکتارا
|
|
تیری کھری نہ لاگی کارا
|
آدھی رات اندھیری
|
|
تیری جوگی کی سی پھیری
|
یہ نغمہ سنتے ہی حضرت شیخ ابو المعالی قدس سرہٗ پر حال طاری ہوگیا اور نعرۂ ھولگا کر کڑا ہا میں جا پڑے۔ اگر چہ گڑ کا شیرہ سخت گرم تھا لیکن لوگوں نے آپکو باہر نکالا تو آپ کا ایک بال بھی نہیں جلا تھا۔ یہ دیکھ کر سب حیران رہ گئے اور صدقِ دل سے آپکے مرید ہوگے۔ اس سے آپکی بہت شہرت ہوئی اور مریدن کی تربیت میں بہت مشہور ہوگئے۔ آپکا مزار انبیٹھ میں زیارت گاہِ خلق ہے۔ رحمۃ اللہ علیہ۔
(قتباس الانوار)