آپ شیخ بہاؤالدین کے فرزند ہیں، آپ اپنے وقت کے مشائخ و بزرگ تھے، بڑی عمر والے بابرکت اور عظمت ظاہری کے مالک تھے، آپ کی عمر سو برس سے زیادہ تھی لیکن ذوق و شوق تازہ تھے، ضعف کا یہ عالم تھا کہ جب تک دو آدمی پکڑ کر کھڑا نہ کرتے آپ کھڑے نہ ہوسکتے تھے لیکن جب قوالی سنتے تو دس آدمی بھی آپ کو نہ سنبھال سکتے۔
شیخ بہاؤالدین اپنے پیرومرشد شیخ محمد عیسیٰ کی خدمت کیا کرتے تھے تو اس زمانہ میں شیخ بہاؤالدین فجر کی نماز تکبیرِ اولیٰ کے ساتھ پڑھتے تھے اگرچہ آپ کے م4تعلقین میں سے کوئی انتقال کرجاتا تب بھی تکبیراولیٰ ان سے فوت نہ ہوتی تھی۔ ایک دن شیخ بہاؤالدین کا لڑکا انتقال کرگیا تو چونکہ دوسرے لوگ اس وقت موجود نہ تھے یہ خود اس کی تجہیز و تکفین کے سامان میں مشغول ہوگئے اس وجہ سے تکبیر اولیٰ میں شرکت کے بجائے نماز میں تشہد پڑھتے وقت آکر شریک ہوئے، شیخ عیسیٰ نے نماز پڑھنے کے بعد شیخ بہاؤالدین کی طرف کرکے کہا ان شاء اللہ اس کے بعد نہیں مرے گا، چنانچہ بعد میں شیخ ادھن پیدا ہوئے اور پیرومرشد کی دعا کی برکت سے انہوں نے اور ان کی اولاد نے لمبی عمریں پائیں، شیخ ادھن نے 967ھ میں وفات پائی، جونپور میں آپ کا مزار ہے۔
اخبار الاخیار