آپ کو شیخ علاول بلاول بھی کہتے ہیں۔ کشف حالات اور دلوں کی باتیں ظاہر کرنے میں اللہ کی نشانی تھے جو کوئی آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے ضرور کوئی نہ کوئی آپ کی کرامت دیکھی ابتدائے جوانی میں طالب علم تھے عرصہ تک سامانہ میں رہے طالب علمی کے زمانے میں دہلی میں بھی پڑھا، اس کے بعد جب جذبہ و حال طاری ہوا تو آگرہ چلے گئے، عرصہ تک مجردر ہے، آپ کی کرامتوں کو دیکھ کر لوگوں نے آپ کی خدمت کے لیے نوکر چاکر اور کنیزیں خرید کردیں۔ آپ نے بالحاظ فطرت انسانی بعض کے ساتھ شادیاں بھی کیں جن سے کئی اولادیں ہوئیں۔
میرے چچا رزق اللہ فرماتے تھے کہ ایک مرتبہ میں اپنے چند لڑکوں کے غائب ہونے سے سخت پریشان تھا، میں ان کی خیریت طلبی کے لیے صدقہ دینا یا قرآن کریم پڑھنا یا کسی اسم الٰہی کا ورد کرنا چاہتا تھا، اسی پریشانی اور تردو میں شیخ علاؤالدین مجذوب کے پاس گیا تاکہ وہ جو کچھ بتائیں ویسا کروں چنانچہ مجھے دیکھتے ہی انہوں نے کہا، قرآن کریم سب سے زیادہ بہتر ہے، نیز چچا صاحب فرماتے تھے کہ ایک دن میں نے شیخ علاؤالدین سے کہا کہ مجھے کوئی شغل بتائیے جسے کرتا رہوں، جواب دیا کہ تمہارے لیے تختہ عشق کافی ہے اور کسی چیز کی ضرورت نہیں، نیز میرے والد بزرگوار فرماتے تھے کہ ایک مرتبہ میرا ایک دوست مجھ سے بچھڑگیا مجھے اس سے ملنے کا بہت ہی شوق تھا اور وہ دہلی میں تھا، چنانچہ میں نے رات کو خواب میں دیکھا کہ میں اور میرا دوست دونوں بلاول کے پاس بیٹھے ہوئے ہیں، میں اپنے دوست کا ہاتھ پکڑ کر شیخ کے قریب آیا اور کہا اس جوان کے ہاتھ چومئے، شیخ نے جواب دیا تم چومو تم اس کے عاشِق ہو اللہ قبول کرےگا۔ دوسرے دن صبح سویرے میں شیخ کے پاس پہنچا دیکھا کہ وہ دروازے پر کھڑے ہوئے ہیں، دور سے مجھے دیکھ کر چیخے اور کہا جاؤ جلدی جاؤ وہ تمہارے مشتاق ہیں خیردین خیردین، چنانچہ میں فوراً ہی دہلی کے ارادے سے روانہ ہوا۔ میرے ساتھ کوئی خدمت گار وغیرہ نہ تھا جس کے لیے توقف کرتا چنانچہ فرح سرائے میں ٹھڑرا، ایک شخص میرے پاس آیا میرے پوچھنے پر اس نے کہا میرا نام خیر دین ہے میں ہلی جانا چاہتا ہوں اور آپ کی خدمت میں رہوں گا، دوسری منزل پر پہنچنے کے بعد ایک دوسرا شخص میرے پاس آیا او اس نے کہا کہ میں دہلی چلوں گا اور میرا نام خیر دین ہے، شیخ علاؤالدین مجذوب نے خیر دین خیردین دو مرتبہ جو کہا تھا اس کا راز اب معلوم ہوا کہ یہ دونوں خیر دین ہمارے ساتھ رہیں گے ہم جب دہلی پہنچے تو ہمارے اس دوست نے اشتیاق ملاقات کا اظہار کیا اور ہم دونوں مل کر بہت خوش ہوئے آپ کی تاریخ وفات علاؤالدین مجذوب 947ھ ہے۔
اخبار الاخیار