آپ صوفی اور بڑے موحد عالم تھے۔ علومِ باطنی اور ظاہری میں کامل دسترس رکھتے تھے۔ آپ نے بہت سی کتابیں بھی لکھی تھیں جو بہت عمدہ اور مفید ہیں آپ کی تالیفات مندرجہ ذیل ہیں۔
۱۔ شرح فصوص الحکم۔ اس میں آپ نے ظاہر کو باطن کے مطابق کرنے کی کوشش کی ہے۔
۲۔ جاولتہ التوحید، اس میں بہت ہی مختصر اور پاکیزہ مضامین ہیں۔
ان کے علاوہ بھی آپ نے بہت سی کتابیں لکھی ہیں۔اور رسالہ ’’جاولتہ التوحید میں‘‘ عقلی و نقلی دلائل سے شکوک و شہبات کا محققانہ اندازہ سے احاطہ و ازالہ کیا ہے۔ اس رسالہ کے ابتداء میں بہت سی قرآنی آیات اور احادیث نبوی لکھی ہیں جو نفس مضمون کے لیے کافی موضح اور مبین ہیں اور اس کے بعد لکھتے ہیں کہ یہ وہ دلائل ہیں جو منکرین توحید کے قلوب سے کفرو شرک کے مہیب پردوں کو دُور کرتے ہیں۔
۱۔ فَاَیْنَمَا تُوَلُّوْا فَثَمَّ وَجْہُ اللہ اِنَّ اللہَ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ o
تم جدھر منہ کرو ادھر وجہ اللہ (خدا کی رحمت تمہاری طرف متوجہ) ہے بے شک اللہ وسعت والا علم والا ہے۔
۲۔ سَنُرِیْھِمْ اٰیٰتِنَا فِی الْاٰفَاقِ وَفِیْٓ اَنْفُسِھِمْ حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَھُمْ اَنَّہُ الْحَقُّoپ 25
ابھی ہم انہیں دکھائیں گے اپنی آیتیں دنیا بھر میں خود ان کے آپے دیتی نفسوں میں۔ یہاں تک کہ ان پر کھل جائے کہ بے شک وہ حق ہے۔
۳۔ اَوَلَمْ یَکْفِ بِرَبِّکَ اَنَّہٗ عَلٰی کُلِّ شَیْ ءٍ شَھِیْدٌ o
کیا تمہارے رب کا ہر چیز پر گواہ ہونا کافی نہیں؟
۴۔ اَلَآ اِنَّھُمْ فِیْ مِرْیَةٍ مِّنْ لِّقَآءِ رَبِّھِمْ اَلَآ اِنَّہٗ بِکُلِّ شَیْ ءٍ مُّحِیْطٌ o
سنو انہیں ضرور اپنے رب سے ملنے میں شک ہے سنو وہ ہر چیز پر محیط ہے۔
۵۔ ھُوَ الْاَوَّلُ وَالْاٰخِرُ وَالظَّاھِرُ وَالْبَاطِنُ وَھُوَ بِکُلِّ شَیْ ءٍ عَلِیْمٌ o
وہی اول وہی آخر وہی ظاہر وہی باطن اور وہی سب کچھ جانتا ہے۔
۶۔ نَحْنُ اَقْرَبُ اِلَیْہِ مِنْکُمْ وَلٰکِنْ لَّا تُبْصِرُوْنَ o وَنَحْنُ اَقْرَبُ اِلَیْہِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِیْدِ o
اور ہم دل کی رگ سے بھی اس سے زیادہ نزدیک ہیں۔
۷۔ وَھُوَ مَعَکُمْ اَیْنَ مَا کُنْتُمْ o
اور وہ تمہارے ساتھ ہے تم کہیں ہو۔
۸۔ کُلُّ مَنْ عَلَیْھَا فَانٍ وَّیَبْقٰی وَجْہُ رَبِّکَ ذُوالْجَلٰلِ وَالْاِکْرَامِ o
زمین پر جتنے ہیں سب کو فنا ہے اور باقی ہے تمہاے رب کی ذات عظمت اور بزرگی والی۔
۹۔ اللہُ نُوْرُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ o
اللہ نور ہے آسمانوں اور زمین کا
اور اخبار نبویہ میں سے بہترین وہ مقولہ ہے جس کو اہل عرب کہا کرتے تھے بعید کے قول سے الَّا کلّ شیءٍ ما خلا اللہ باطلٌ
حدیث میں آتا ہے کہ نوافل پڑھتے پڑھتے بندہ اللہ کے قریب ہوجاتا ہے اور اللہ کا محبوب بن جاتا ہے، اس کے بعد تو بندہ کی اللہ قوتِ سماعت بن جاتا ہے جس کے ذریعہ سے وہ سنتا ہے اور قوت دید بن جاتا ہے جس کے ذریعہ وہ دیکھتا ہے، مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضۂ قدرت میں محمد رسول اللہ کی جان ہے اگر تم اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لوگے تو اللہ کے بن جاؤ گے۔
اس کے علاوہ بھی قرآنی آیات اور نبوی فرمودات اور جمہور اُمت کے اقوال ہیں جن کو دیکھ کر شبہات دُور کرکے اس کی معرفت حاصل کی جاسکتی ہے۔
اخبار الاخیار