آپ شیخ فریدالدین رحمۃ اللہ علیہ کے مُرید تھے، لوگوں سے منقول ہے کہ اوچ اور ملتان کے حاکم نے شیخ عارف کے ہاتھ سوتنگہ (روپیہ) بطور نذرانہ گنج شکر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی خدمت میں پیش کیے جس میں سے پچاس روپے انہوں نے اپنے پاس رکھ لیے اور پچاس شیخ کی خدمت میں حاضر کیے، شیخ نے مسکراتے ہوئے فرمایا، عارِف! تم نے تقسیم واقعی برادرانہ کی ہے جس پر عارف شرمندہ ہوئے اور وہ پچاس روپے جو اپنے پاس رکھ لیے تھے شیخ کی خدمت میں پیش کردیے اور بے انتہا عاجزی و انکساری کا اظہار کیا پھر مرید ہوئے اور سر منڈوایا، پھر شیخ کی خدمت میں رہ کر خوب پختگی حاصل کی پھر شیخ نے انہیں بیعت کرنے کی اجازت دیدی اور سیوستان کی طرف بھیج دیا۔
اخبار الاخیار